بینکوں کی دلچسپی کے باوجود حکومت نے ٹی بلز کی نیلامی میں ہدف کا نصف سے بھی کم قرض لیا
حکومت نے بینکوں کی جانب سے شدید دلچسپی کے باوجود قلیل المدتی ٹریژری بلز (ٹی بلز) کی تازہ ترین نیلامی میں اپنے ہدف کے نصف سے بھی کم قرض لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے 800 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 392 ارب روپے جمع کیے، جو رواں مالی سال میں ایک اور مثال ہے، جہاں قرضے مقررہ ہدف اور پختہ رقم دونوں سے کم رہے۔
رواں مالی سال (مالی سال 25) کے آغاز سے حکومت نے مسلسل ٹی بلوں کی پختہ رقم سے کم قرضے لیے ہیں، جو قلیل مدتی قرضوں کو جمع کرنے سے دور ہونے کا اشارہ ہے۔ تاہم، طویل مدتی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بدھ کو ہونے والی ٹی بل نیلامی میں 15 کھرب 75 ارب روپے کی شرکت دیکھی گئی، جس میں حکومت نے 800 ارب روپے کے ہدف اور 513 ارب روپے کے میچورٹی کے مقابلے میں 392 ارب روپے جمع کیے۔
نیلامی میں 12 ماہ کے بلوں کے علاوہ کٹ آف پروڈکشن میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی، جہاں قیمتوں میں 26 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوا، حقیقی شرح سود 11 فیصد ہونے کی وجہ سے اسٹیٹ بینک پر شرح سود میں کمی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت گردشی قرضوں کو کم کرنے کے لیے بینکوں سے 400 ارب روپے قرض لینے کا ارادہ رکھتی ہے، لیکن وہ 11 فیصد کی شرح طلب کر رہی ہے جو پالیسی ریٹ سے ایک فیصد کم ہے، تاہم بینک اس شرح پر قرض دینے سے ہچکچاتے ہیں۔
پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ کی نیلامی
دریں اثنا حکومت نے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ ( پی آئی بی) کی نیلامی کے ذریعے 762 ارب روپے جمع کیے، اس نیم سالانہ نیلامی میں 10 سال کے لیے 721 ارب روپے، جب کہ 5 سال کے لیے 97 ارب روپے اکٹھے کیے گئے۔
باقی رقم غیر مسابقتی بولیوں کے ذریعے جمع کی گئی تھی۔
پی آئی بیز کا بڑھتا ہوا حجم اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ حکومت طویل المدتی قرضوں میں اضافہ کر رہی ہے۔