سندھ ہائیکورٹ: بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کی ٹول ٹیکس وصولی کےخلاف درخواست مسترد
سندھ ہائی کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی (بی ٹی کے) کے رہائشیوں کی جانب سے ٹول ٹیکس کی وصولی کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق درخواست گزاروں نے 2021 میں سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، اور اس بات پر زور دیا تھا کہ جب بھی وہ شہر کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں داخلے اور باہر نکلنے پر ٹول ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے اور انہوں نے متعلقہ حکام کو بی ٹی کے، کے رہائشیوں سے ٹول ٹیکس وصول کرنے سے روکنے کی ہدایت کرنے کی درخواست کی تھی۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ درخواست گزاروں سے ٹول ٹیکس کی وصولی 2015 میں دستخط شدہ رعایتی معاہدے اور آئین کے آرٹیکل 15 کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزاروں نے ایم نائن موٹروے پر ٹول اسٹیشن منتقل کرنے کی بھی استدعا کی تھی۔
ابتدائی طور پر سندھ ہائی کورٹ نے نہ صرف درخواست گزاروں سے بلکہ بی ٹی کے، کے رہائشیوں اور اس پر آنے والوں کی تمام گاڑیوں سے اس طرح کا ٹیکس وصول کرنے کے لیے عبوری حکم امتناع جاری کیا تھا۔
جسٹس آغا فیصل کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی آئینی بینچ نے کہا کہ اس حقیقت سے قطع نظر کہ ایک معاہدہ ہے اور معاہدے کے حقوق کا نفاذ رٹ کے دائرہ اختیار میں قابل قبول نہیں ہے، معاہدے پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور ایک نجی فرم کے درمیان دستخط کیے گئے تھے، درخواست گزار اس میں فریق نہیں تھے۔
فاضل بینچ نے قرار دیا کہ درخواست گزاروں کی کوئی دلیل ہمارے سامنے پیش نہیں کی جا سکتی، اس لیے متاثرہ افراد کے معنی میں ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں، جیسا کہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت تصور کیا گیا ہے۔
عدالت عالیہ نے کہا کہ آرٹیکل 15 نقل و حرکت کی آزادی کا تحفظ فراہم کرتا ہے، اور موجودہ حقائق اور حالات میں ٹول کی وصولی کو اس کی خلاف ورزی کے طور پر ظاہر نہیں کیا جاسکتا ہے۔