موسمیاتی تبدیلی: ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئے 10 کروڑ ڈالر کے منصوبے کی منظوری دیدی
عالمی بینک نے مائیکرو کریڈٹ تک رسائی کو بڑھانے اور پاکستان کے مائیکرو فنانس سیکٹر کی لچک کو مضبوط بنانے، بالخصوص ماحولیات کے منفی اثرات سے نمٹنے کے مقصد سے ایک منصوبے کے لیے 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی فنانسنگ کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ورلڈ بینک کے ریزیڈنٹ مشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق عالمی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منگل کو لچکدار اور قابل رسائی مائیکرو فنانس (ریم) منصوبے کے لیے فنڈنگ کی منظوری دے دی۔
پاکستان کے لیے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بینہاسین نے کہا کہ مائیکرو فنانس پاکستان میں کمزور آبادیوں کے ذریعے معاش کی مدد کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے، یہ منصوبہ مائیکرو فنانس کے شعبے کی لچک کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خطرات کے پیش نظر، منصوبہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ یہ شعبہ ان لوگوں کو ضروری مالی خدمات کی فراہمی جاری رکھ سکے، بالخصوص دیہات میں، جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان میں مالیاتی شمولیت کو فروغ دینے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے عالمی بینک کے وسیع تر عزم کا حصہ ہے، جیسا کہ ہمارے نئے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک میں بیان کیا گیا ہے۔
ریم منصوبے سے تقریباً 18 لاکھ 90 ہزار افراد (جن میں 10 لاکھ سے زائد خواتین اور 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد نوجوان شامل ہیں) خاص طور پر کمزور اور کم آمدنی والے دیہی علاقوں کے لوگ مستفید ہوں گے۔
مائیکرو فنانس اداروں کو مالی وسائل فراہم کرکے یہ منصوبہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ آب و ہوا سے پیدا ہونے والے مالی دباؤ کے دوران بھی خدمات کی فراہمی جاری رکھ سکیں، یہ منصوبہ افراد اور چھوٹے کاروباروں کے لیے مائیکرو کریڈٹ تک زیادہ رسائی فراہم کرے گا، انہیں مالی استحکام حاصل کرنے میں مدد کے لیے ’ریکوری لون‘ فراہم کرے گا۔
منصوبے کے ٹاسک ٹیم لیڈر نموس ظہیر نے کہا کہ یہ منصوبہ 2022 کے تباہ کن سیلاب سے حاصل ہونے والے ’سبق‘ کی بنیاد پر ڈیزائن کیا گیا ہے، اور یہ پاکستان میں مالی شمولیت کو بڑھانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
اس سے معاشی ہرم کے نچلے درجے کے لوگوں، خاص طور پر خواتین، چھوٹے کسانوں اور دیہی علاقوں میں رہنے والے خاندانوں کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور لچک میں اضافہ ہوگا، جو آب و ہوا کے اثرات سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
اس منصوبے پر وزارت خزانہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے عمل درآمد کرے گی، یہ اس شعبے کی مدد کے لیے مداخلت کے سلسلے میں پہلا منصوبہ ہوگا، جسے دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ قریبی شراکت داری میں مرحلہ وار ڈیزائن کیا جائے گا۔
منصوبے کے اہم اجزا میں کلائمیٹ رسک فنڈ کا قیام، زرعی ٹیکنالوجی کے حل کا جدید استعمال، مائیکرو فنانس اداروں کے لیے استعداد کار میں اضافہ اور اس شعبے کی لچک کو بڑھانے کے لیے رسک مینجمنٹ فریم ورک کی ترقی شامل ہیں۔
اس منصوبے کو گلوبل شیلڈ فنانسنگ فیسیلٹی (جی ایس ایف ایف) کی جانب سے 2 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی گرانٹ دی گئی ہے، جو ورلڈ بینک گروپ کی میزبانی میں ایک ملٹی ڈونر ٹرسٹ فنڈ ہے اور کینیڈا، جرمنی، جاپان، لکسمبرگ اور برطانیہ کی حکومتوں نے مالی اعانت فراہم کی ہے۔
جی ایس ایف ایف غریب اور کمزور ممالک اور تباہ کن ماحولیاتی اثرات، آفات اور بحرانوں کے خلاف مالی تحفظ تک بڑھتی ہوئی رسائی کے ساتھ لوگوں کی مدد کرتا ہے۔