فواد چوہدری کا قومی حکومت کی تشکیل، عمران خان کی مشاورت سے نیا وزیراعظم بنانے کا مطالبہ
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ آصف زرداری، نواز شریف اور عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھیں، نئی قومی حکومت تشکیل دیں اور مل کر نئے وزیراعظم کا انتخاب کریں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے کہتا ہوں کہ آپ صدر پاکستان ہیں، ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، جس میں عمران خان، مولانا فضل الرحمٰن اور نواز شریف کو بلائیں۔
انہوں نے کہا کہ کل قومی سلامتی کے اجلاس میں عمران خان اور نوازشریف نہیں گئے تو وہ کیا اجلاس ہوگا، پاکستان کا لیڈر تو عمران خان ہے اور اس کے بعد جو پاکستان میں بڑے لیڈر ہیں، وہ مولانا فضل الرحمٰن اور نواز شریف ہیں، آپ ان لوگوں کو اکٹھا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری، نوازشریف اور عمران خان اسٹیبلیشمنٹ کے ساتھ بیٹھیں اور مولانا فضل الرحمن، محمود اچکزئی اور دیگر اکابرین کو اکٹھا کرکے آگے کا راستہ بنائیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ واحد صورت یہی ہے کہ پاکستان میں قومی حکومت کی تشکیل دی جائے، جس کے وزیراعظم کا انتخاب عمران خان، نواز شریف اور زرداری کریں، صوبائی حکومتوں کو چلتے رہنے دینا ہے تو چلتے رہنے دیں اور عمران خان کے ساتھ شفاف الیکشن طے کریں۔
سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان پر کوئی کیس ہے اور نہ ان پر کوئی جرم ہے، ان کا صرف ایک جرم ہے کہ وہ اس وقت پاکستان کی مقبول لیڈر ہیں، اور پاپولر لیڈر لوگوں کو پسند نہیں آتے لیکن پاکستان کو آگے بڑھانے کا واحد حل یہی ہے، آپ زیادہ نقصان کرکے ادھر جانا چاہتے ہیں، آپ کی مرضی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری رائے میں اب بھی بہت بڑا نقصان ہو چکا ہے، اس کو بہت جانیں اور پاکستان کو آگے لے کر چلیں اور فوری طور پر قومی حکومت پاکستان میں لائیں اور نئے الیکشنز کی تاریخ طے کریں۔
فواہد چوہدری نے گزشتہ روز قومی سلامتی کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے اظہارِ افسوس کے ساتھ کہا کہ کل پاکستان بہت تقسیم نظر آیا، عمران خان کو نہیں بلایا، تحریک تحفظ آئین کے اکابرین میں اختر مینگل صاحب نظر نہیں آئے، محمود اچکزئی اور بلوچستان کی حقیقی قیادت میں موجود افراد بھی اجلاس میں موجود نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں علماءکرام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہم اپنے جھگڑوں میں اتنے الجھ گئے ہیں کہ دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، جس طرح جنرل (ر) راحیل شریف نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد پورے پاکستان کو اکھٹا کیا تھا، اور مضبوط نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا تھا، پاکستان میں آج بھی اسی اتحاد کی ضرورت ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیے کہ تھوڑا دل بڑا کریں اور سیاست اور کرسی کو پہلی ترجیح نہ سمجھیں۔
انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس کا آپریشن ابھی جاری تھا تو تمام حکومتی وزرا کی طرف سے یہ بیان آنے شروع ہو گئے کہ عمران خان تو علیحدگی پسندوں کے ساتھ ہے، تحریک انصاف تو ان کی ساتھی ہے، اگر پاکستان کا سب سے بڑا لیڈر اور سب سے بڑی جماعت ’پی ٹی آئی‘ علیحدگی پسند ہے، تو آپ کس کا بیانہ مضبوط کر رہے ہیں۔
انہوں نے عمران خان سے متعلق کہا کہ ان کا کوئی حقیقی جرم نہیں ہے، ان کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ پاکستان کے معروف سیاسی لیڈر ہیں، انہوں نے درخواست کی کہ پاکستان کو آگے بڑھایا جائے اور نئے الیکشن کی تاریخ طے کی جائے۔
صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت بننے سے قبل اور بعد میں بھی طویل مذاکرات کیے تھے، لیکن حکومت میں موجود رانا ثناءاللہ، اسحٰق ڈار، ایاز صادق اور عرفان صدیقی نے عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی، جس کی وجہ سے مذاکرات ختم ہوئے، مزید کہا کہ عمران خان مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔