• KHI: Maghrib 6:44pm Isha 8:01pm
  • LHR: Maghrib 6:16pm Isha 7:37pm
  • ISB: Maghrib 6:22pm Isha 7:45pm
  • KHI: Maghrib 6:44pm Isha 8:01pm
  • LHR: Maghrib 6:16pm Isha 7:37pm
  • ISB: Maghrib 6:22pm Isha 7:45pm

31 مارچ کے بعد 8 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کا منصوبہ تیار

شائع March 19, 2025
یو این ایچ سی آر نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ دستاویزی حیثیت سے قطع نظر افغانوں کی میزبانی جاری رکھے
— فائل فوٹو: اے ایف پی
یو این ایچ سی آر نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ دستاویزی حیثیت سے قطع نظر افغانوں کی میزبانی جاری رکھے — فائل فوٹو: اے ایف پی

افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے پلان تشکیل دے دیا گیا، جس پر یکم اپریل سے عمل درآمد ہوگا۔

ڈان نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان سٹیزنز کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کی تفصیل اکٹھا کی جائے گی، کرائے دار، مزدور اور کاروباری افغان باشندوں کی اسکریننگ کی جائے گی۔

31 مارچ ڈیڈلائن کے بعد اے سی سی کارڈ ہولڈر افغانوں کو نکالا جائے گا، افغان سیٹزن کارڈ ہولڈرز کی تعداد 8 لاکھ 80 ہزار ہے۔

واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کو واپس ان کے ملک بھیجنے کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، جس کے بعد 6 فروری 2025 کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور عالمی ادارہ برائے نقل مکانی (آئی او ایم) نے تشویش کا اظہار کیا تھا اور حکومت سے اس منتقلی کے طریقہ کار اور ٹائم فریم کے بارے میں وضاحت طلب کی تھی۔

ایک مشترکہ بیان میں ’یو این ایچ سی آر‘ اور ’آئی او ایم‘ نے کہا تھا کہ باوقار اقدام کے لیے منصوبہ بندی کا غیر یقینی وقت تناؤ کی صورتحال کو بڑھا رہا ہے، اس طرح کے اقدام کے ذریعے معاش اور بچوں کی تعلیم پر فوری اثرات کا ذکر نہیں کیا جاسکتا۔

یو این ایچ سی آر کے نمائندے فلپ کینڈلر نے کہا تھا کہ پاکستان میں پناہ گزینوں کی میزبانی اور لاکھوں زندگیاں بچانے کی قابل فخر روایت رہی ہے، اس سخاوت کو بہت سراہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جبری واپسی سے کچھ لوگوں کے لیے خطرہ بڑھ سکتا ہے، ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ دستاویزی حیثیت سے قطع نظر خطرے سے دوچار افغانوں کو تحفظ کی فراہمی جاری رکھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 مارچ 2025
کارٹون : 22 مارچ 2025