فرانسیسی پولیس 400 تارکین وطن سے پیرس کا تھیٹر 3 ماہ بعد خالی کرانے میں کامیاب
فرانسیسی پولیس گیٹے لیریک تھیٹر کو 400 سے زائد قابض تارکین وطن سے خالی کروانے میں کامیاب ہوگئی، تارکین وطن وسطی پیرس میں تھیٹر میں 3 ماہ سے زیادہ عرصے سے بیٹھے ہوئے تھے۔
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس افسران نے صبح 6 بجے سے کچھ پہلے تھیٹر میں آپریشن شروع کیا، سیکڑوں مظاہرین بے دخلی کے خلاف احتجاج کرنے جمع ہوگئے تھے۔
10 دسمبر سے پناہ گزینوں نے (جن میں بہت سے نابالغ بھی شامل تھے) پناہ کے مطالبے کے طور پر کنسرٹ اور آرٹس کے مقام پر قبضہ کر لیا تھا، جس کی وجہ سے گیٹے لیرک انتظامیہ نے 17 دسمبر کو اپنا کام معطل کر دیا تھا۔
پولیس جب وہاں پہنچی تو گیٹے لیریک پر بڑے بینر پر لکھا تھا کہ ’400 زندگیاں خطرے میں ہیں، 80 نوکریاں خطرے میں ہیں‘، مظاہرین نے تارکین وطن کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مقامی حکام پر زور دیا کہ وہ انہیں زبردستی باہر نکالنے کے بجائے پائیدار رہائش فراہم کریں۔
پولیس نے اپنے آپریشن کے آغاز میں مختصر وقت کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا، لیکن مجموعی طور پر انخلا کسی بڑے واقعے کے بغیر جاری رہا، پیرس پولیس کے سربراہ لورینٹ نونیز نے ’بی ایف ایم ٹی وی‘ کو بتایا کہ 46 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 9 افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں۔
16 سال کی عمر میں اکتوبر 2024 میں پیرس پہنچنے والے ڈیالو ایمیڈو نے کہا کہ ’ہمارے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی، سرد راتوں میں پناہ کی ضرورت تھی لہٰذا ہمارے پاس گیٹے لیریک پر قبضہ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔‘
پیرس کی میئر این ہڈالگو نے منگل کے روز فرانس انٹر ریڈیو کو بتایا کہ انخلا کا عمل مکمل کرنا ہے اور تارکین وطن کو ہنگامی رہائش کی پیشکش کی گئی ہے۔
میئر نے کہا کہ اس مرحلے پر یہ سب کچھ کرنا ضروری تھا، کیونکہ اندر صورتحال پیچیدہ، کشیدہ اور خطرناک ہوتی جا رہی تھی۔