• KHI: Maghrib 6:45pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:17pm Isha 7:39pm
  • ISB: Maghrib 6:23pm Isha 7:47pm
  • KHI: Maghrib 6:45pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:17pm Isha 7:39pm
  • ISB: Maghrib 6:23pm Isha 7:47pm

حکومت آبادی کی بنیاد پر این ایف سی کا حصہ کم کرنے کیلئے کوشاں

شائع March 18, 2025
— فوٹو: پی آئی ڈی
— فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی حکومت، قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے تحت صوبوں کو وسائل مختص کرنے کے لیے استعمال ہونے والے فارمولے میں اپنے بھاری وزن کو تیزی سے کم کرکے آبادی میں اضافے کو روکنے کے لیے کوشاں ہے، کیونکہ ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ ابھرتی ہوئی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے صحت کے خستہ حال بنیادی ڈھانچے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے 34-2025 کی مدت کے لیے نیشنل ہیلتھ اینڈ پاپولیشن پالیسی (این ایچ پی پی) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ وسائل کی تقسیم کے لیے آبادی کے استعمال کو کلی طور پر جانچنا چاہیے۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ این ایف سی کی آئینی اسکیم کے تحت وفاقی اکائیوں میں وسائل کی تقسیم کے موجودہ نظام میں آبادی میں اضافے کی ترغیب دی گئی ہے کیونکہ آبادی کو 82 فیصد اور دیگر تمام عوامل جیسے رقبے، غربت اور محصولات کی پیداوار وغیرہ کو 18 فیصد وزن دیا گیا ہے۔

آغا خان یونیورسٹی کے ڈاکٹر ثمین صدیقی کی سربراہی میں ڈاکٹر طیب مسعود اور ڈاکٹر نورالہدیٰ شاہ پر مشتمل این ایچ پی پی کی 3 رکنی ٹیم نے اجلاس کو ملک کے صحت کے نظام کی خستہ حالی سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ آبادی کی بنیاد پر ترجیحی وصولیوں کے باوجود شعبہ صحت کے لیے رقم مختص کرنے کی بات کی جائے تو تمام صوبوں کی آبادی کی صحت کی صورتحال اولین ترجیحات میں شامل نہیں ہے، اس طرح صحت اور آبادی کے شعبوں کے لیے مختص مالیات ناکافی رہی، جبکہ مرکز کے پاس بھی صوبوں کو منتقل کیے گئے شعبوں پر خرچ کرنے کے لیے کم وسائل رہ گئے تھے۔

ٹیم کے ارکان کا کہنا تھا کہ صحت کے بوسیدہ ڈھانچے سے نمٹنے کے لیے مختص رقم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جبکہ روایتی بیماریوں کو صحت کے عالمی مسائل کی نئی لہروں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان کی صحت کی پروفائل نئے چیلنجز کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہوئی ہے۔

این ایچ پی پی کی ٹیم نے صحت اور آبادی کے لیے بہتر رقم مختص کرنے کی وکالت کی اور اس بات پر زور دیا کہ صوبوں، مرکز اور ریجنل ایریاز میں علیحدہ ذمہ داریوں کے باوجود وفاقی حکومت کے قائدانہ کردار کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔

آئندہ دہائی کیلئے پالیسی

اجلاس کے دوران این ایچ پی پی کی ٹیم نے پالیسی کی تشکیل کے بارے میں تازہ ترین معلومات فراہم کیں جو آئندہ دہائی کے لیے ملک کی صحت اور آبادی کی حکمت عملی کی رہنمائی کرے گی، ٹیم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ پالیسی شواہد پر مبنی فیصلہ سازی اور صحت کے اہم مسائل کو ترجیح دینے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تیار کی جارہی ہے۔

این ایچ پی پی کی ٹیم نے پالیسی کے وسیع تر اہداف کا خاکہ پیش کیا جس میں صحت کے موجودہ بنیادی ڈھانچے کی تنظیم نو اور تعمیر نو، آبادی میں اضافے سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنا، صحت اور آبادی کی حکمت عملی کو مربوط کرنا اور صحت کے شعبے کے لیے سرکاری شعبے کی مالی اعانت میں اضافے کے لیے سیاسی سرمائے کا فائدہ اٹھانا شامل ہے، اس سے صحت کا ایک ایسا نظام تشکیل دیا جانا چاہیے جو خاص طور پر معاشرے کے سب سے کمزور شعبوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے موثر اور متحرک طریقے سے کام کرتا ہے۔

وفاقی وزیر نے ٹیم سے کہا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی، آبادی میں تیزی سے اضافے اور بچوں کی نشوونما اور ذہنی افلاس ( 10 سال کی عمر تک پہنچنے کے باوجود بچے میں سادہ سے متن کو پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت کا نہ ہونا) جیسے اہم مسائل کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی سفارشات اور تجاویز باضابطہ طور پر وزارت خزانہ کو نظر ثانی اور کارروائی کے لیے پیش کریں۔

دسمبر 2014 میں پچھلی میعاد کے خاتمے کے بعد آنے والی حکومتیں مرکز اور اس کی وفاقی اکائیوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے لیے این ایف سی ایوارڈ دینے میں ناکام رہی ہیں، حالانکہ آئین ہر 5 سال بعد نئے این ایف سی کو لازمی قرار دیتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 مارچ 2025
کارٹون : 24 مارچ 2025