امریکا: ٹرمپ کے بٹ کوائن ریزرو کو ’ڈیجیٹل فورٹ ناکس‘ کا نام دے دیا گیا
اگرچہ امریکا میں ’اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو‘ کی تشکیل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کرپٹو کرنسی کے شعبے کے لیے حمایت کا ثبوت ہے، لیکن اس اقدام کے بارے میں شکوک و شبہات موجود ہیں، کچھ لوگوں نے امریکی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ہیک ہونے والے تمام متاثرین کو بٹ کوائن واپس نہیں کیے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے رواں ماہ کے اوائل میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس میں وائٹ ہاؤس کے کرپٹو چیف ڈیوڈ سیکس نے اس ریزرو کو ’ڈیجیٹل فورٹ ناکس‘ سے تشبیہ دی تھی اور اس کا موازنہ امریکی فوجی اڈے پر ’سونے کے بارز‘ کے ذخیرے سے کیا تھا۔
دنیا بھر کے ممالک کے پاس سونے کے ذخائر موجود ہیں، کیونکہ دھات کو محفوظ اثاثے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو اعلیٰ افراط زر جیسے مالی عدم استحکام سے بچاتا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے محصولات کے درمیان غیر یقینی معاشی منظر نامے کی وجہ سے سونے کی فی اونس قیمت پہلی بار 3 ہزار ڈالر فی اونس سے تجاوز کر گئی۔
سونے کے ذخائر کسی ملک کی کرنسی کو مستحکم کرنے میں بھی مدد کرسکتے ہیں، جب کہ سونے کو قرضوں اور لین دین کے لیے ضمانت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
امریکی بٹ کوائن ریزرو کیسے کام کرے گا؟
اس ریزرو کو تقریباً 2 لاکھ بٹ کوائنز سے مالی اعانت فراہم کی جائے گی جن کی مالیت تقریباً 17 ارب ڈالر ہے، جو امریکا میں دیوانی اور فوجداری مقدمات کے نتیجے میں ضبط کیے گئے ہیں۔
مزید بٹ کوائن کو ریزرو میں شامل کیا جاسکتا ہے، جب تک کہ اس طرح کی کارروائی بجٹ ’غیر جانبدار‘ ہو۔
ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کے بعد بٹ کوائن کی قیمت ابتدائی طور پر گر گئی تھی لیکن اس کے بعد اس میں استحکام آیا ہے۔
کرپٹو ڈیٹا فراہم کرنے والی کمپنی کائیکو کے تجزیہ کار ڈیسسلاوا اوبرٹ نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’قانونی طور پر‘ امریکی حکومت کو ان تمام متاثرین کو بٹ کوائن واپس کرنا چاہیے جن کی شناخت ’ہیک کے شکار‘ کے طور پر کی گئی ہے۔
اوبرٹ کے مطابق امریکا کے پاس موجود بٹ کوائن کے ایک بڑے حصے (ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ 98 ہزار ٹوکن) کو 2016 میں کرپٹو ایکسچینج بٹ فائنکس میں ہیک کے متاثرین کو واپس کرنا پڑے گا۔
سیکٹر پر نظر رکھنے والے یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ آیا ریزرو میں دیگر ڈیجیٹل ٹوکن شامل کیے جائیں گے، جو ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق ممکن ہے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ بٹ کوائن کے قریب ترین حریف ایتھر کے ساتھ 3 دیگر ٹوکنز ایکس آر پی، سولانا اور کارڈانو شامل کیے جا سکتے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ سونے کے برعکس کرپٹو کرنسیاں خطرناک اثاثے ہیں، اور ان کی کوئی اندرونی قیمت نہیں ہے۔
تاہم وائٹ ہاؤس کے کرپٹو چیف ڈیوڈ سیکس کا ماننا ہے کہ وقت کے ساتھ بٹ کوائن ذخیرہ کرکے حکومت خود کو کرپٹو کرنسی کے اتار چڑھاؤ سے محفوظ رکھے گی۔
دریں اثنا، کرپٹو پلیٹ فارم کوائن ہاؤس کے سرمایہ کاری ڈائریکٹر اسٹیفن افراہ نے کہا کہ سونے کی طرح بٹ کوائن بھی محدود 21 ملین ٹوکنز کی بدولت اپنی نایابیت سے منافع کما سکتا ہے۔
بٹ کوائن ریزرو کا فائدہ شفافیت ہے، کیونکہ فورٹ ناکس میں رکھے گئے سونے کی مقدار کے برعکس ٹوکن کی سطح ہر وقت معلوم ہوگی۔