• KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am

ایبولا وائرس کے علاج میں پیش رفت

شائع March 15, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پہلی بار ایبولا وائرس میں مبتلا بندروں کا تیار کردہ نئی گولی سے کامیاب علاج کیا ہے، جس کے بعد مذکورہ وائرس کے علاج دریافت ہونے کے امکانات نمایاں ہو چکے ہیں۔

ایبولا کا وائرس اس وقت تک لاعلاج ہے، تاہم سائنس دانوں نے طویل کوششوں کے بعد 2019 میں اس سے تحفظ کی ایک ویکسین متعارف کرائی تھی، تاہم ویکسین کو بھی بیماری کا مکمل علاج تصور نہیں کیا جاتا۔

علاوہ ازیں ایبولا وائرس میں مبتلا مریضوں کا علاج ان میں ظاہر ہونے والی علامات کی ادویات کے تحت کیا جاتا ہے، تاہم اس بیماری کا باضابطہ علاج دستیاب نہیں۔

اب ماہرین نے دعویٰ کیا ہےکہ انہوں نے ایبولا وائرس کے شکار بندروں کا کامیاب علاج کیا ہے، جس کے بعد امید ظاہر ہوگئی ہے کہ جلد ہی وائرس کا باضابطہ علاج بھی دستیاب ہوگا۔

خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کے مطابق ماہرین نے کورونا کے لیے تیار کی جانے والی ایک دوا کی مدد سے گولیاں تیار کیں، جنہیں ایبولا وائرس کے شکار بندروں کو دیا گیا۔

ماہرین نے پہلے 10 بندروں کا ایبولا وائرس میں مبتلا کیا، جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کرکے ایک گروپ کو (Obeldesivir) نامی گولیاں دیں جب کہ دوسرے گروپ کو کوئی دوائی نہیں دی۔

تجربے کے دوران دس دن کے اندر ہی وہ تین بندر ایبولا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوگئے، جنہیں کوئی دوائی نہیں دی گئی۔

تجربے کے دوران (Obeldesivir) نامی گولیاں کھانے والے سات بندر 10 دن کے اندر صحت یاب ہوگئے۔

ماہرین کے مطابق مذکورہ دوائی نے بندروں سے نہ صرف ایبولا وائرس کا خاتمہ کیا بلکہ گولیوں نے بندروں کے مدافعتی نظام کو طاقتور کرکے انہیں کسی بھی طرح کے وائرس اور انفیکشن سے لڑنے کے لیے تقویت بھی فراہم کی۔

بندروں پر نئی گولیوں کے تجربے کے بعد ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے چند سال میں ایبولا وائرس کا ممکنہ علاج دستیاب ہوگا۔

ماہرین نے تیار کردہ نئی دوائی کو انسانوں پر آزمانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ نیا علاج بیماری کو کم یا ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

خیال رہے کہ یبولا انسانوں اور جانوروں میں پایا جانے والا ایک ایسا مرض ہے جس کے شکار افراد میں دو سے تین ہفتے تک بخار، گلے میں درد، پٹھوں میں درد اور سردرد جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور وہ قے، ڈائریا اور خارش وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردوں کی کارکردگی بھی گھٹ جاتی ہے۔

یہ مرض 1976 میں سب سے پہلے سوڈان میں ظاہر ہوا تھا اور 2013 تک اس کے صرف 1716 واقعات سامنے آئے، تاہم اس کے بعد اس بیماری میں اضافہ دیکھا گیا اور اس کے کیسز افریقہ کے علاوہ دیگر براعظموں میں بھی رپورٹ ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 17 مارچ 2025
کارٹون : 16 مارچ 2025