کراچی: پریڈی اسٹریٹ تھانے پر دستی بم حملہ، 3 اہلکار زخمی
کراچی کے پریڈی تھانے پر جمعہ کی رات دیر گئے دستی بم حملے میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے ڈان کو بتایا کہ نامعلوم افراد نے تھانے پر دستی بم پھینکا، جس کے نتیجے تین پولیس اہلکار 36 سالہ ریاض احمد، 34 سالہ عامر ظفر اقبال اور 52 سالہ محمد ارشد زخمی ہوگئے۔
زخمی پولیس اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے، بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ماہرین کے حوالے سے حکام نے بتایا کہ یہ دستی بم کا حملہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے جنوبی ضلع میں دستی بم حملے یا تو کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) یا لیاری گینگز کی جانب سے کیے گئے تھے۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ لیاری کے گینگز پولیس پر دستی بم حملوں کے لیے بھی بدنام تھے، تاہم ماضی قریب میں ان کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر کوئی بڑا حملہ نہیں کیا گیا۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ کالعدم بی ایل ایف کے علاوہ سندھو دیش ریوولیوشنری آرمی کے علیحدگی پسند عناصر کے ملوث ہونے کا بھی شبہ ہے۔
ڈی آئی جی اسد رضا کا یہ بھی کہنا تھا کہ فتنہ الخوارج نے حال ہی میں کراچی میں ویڈیوز بنائی ہیں اور شہر میں کچھ مشتبہ عسکریت پسندوں کو بھی پکڑا گیا ہے۔
انہوں نے یاد کیا کہ ماضی میں پریڈی پولیس کے دائرہ اختیار میں دہشت گردی کی تین بڑی وارداتیں بھی ہوئیں، 2014 میں ایک پولیس اہلکار اور ایک نجی شہری دہشت گردی کی کارروائی میں زخمی ہوئے تھے۔
2015 میں پولیس موبائل پر بم سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا تیسرا بڑا واقعہ مئی 2022 میں صدر کے علاقے داؤد پوتہ روڈ پر پیش آیا تھا، جہاں موٹرسائیکل میں بم نصب تھا، جس میں حال ہی میں ایک شہری جاں بحق اور 9 افراد زخمی ہوئے تھے۔