کرم میں فائرنگ کرنے والے دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر
حکومت خیبرپختونخوا نے کرم میں فائرنگ کرنے والے دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کر دی۔
ڈان نیوز کے مطابق جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کرم میں 14 دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی ہے، سب سے زیادہ دہشت گرد کاظم کے سر کی قیمت تین کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق دہشت گرد امجد اللہ کے سر کی قیمت 2 کروڑ، مکرم خان کے سر کی قیمت ڈیڑھ کروڑ، درویش وزیر کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ مطلوب دہشت گرد منصور، اسامہ، آدم ساز، یاسین، وزیر محمود کے سر کی قیمت 30، 30 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق دہشت گرد سیف اللہ، اسامہ عرف شفیق، نور اللہ کے سر کی قیمت ایک، ایک کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔
اسی طرح عثمان کے سر کی قیمت 80 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق 13 دیگر دہشت گردوں کے سروں کی قیمت 10 لاکھ سے لے کر ایک کروڑ روپے تک مقرر ہے۔
نوٹی فیکیشن کے مطابق دہشت گردوں کے بارے میں اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔۔
واضح رہے کہ 17 فروری کو خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں شرپسندوں کے حملوں کے بعد امدادی قافلے کو بچانے کی کوششوں میں 5 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
تشدد کی تازہ لہر نے علاقے میں موجود غیر یقینی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، کیونکہ گزشتہ ماہ ہی کئی ماہ تک جاری رہنے والے تنازع کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا جس میں تقریباً 130 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اپر کرم کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ تھل۔پاراچنار روڈ ان مسلسل حملوں کی وجہ سے ٹریفک کے لیے بند ہے۔
رواں سال کے اوائل میں کرم میں متحارب دھڑوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے بعد سے علاقے کو بھاری سیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ قافلوں کے ذریعے امداد فراہم کی جا رہی تھی۔
اس واقعے کے بعد گزشتہ روز حکومت خیبرپختونخوا نے لوئرکرم میں فائرنگ واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی اور 4 گاؤں اوچت، مندوری، داد کمر اور بگن کو خالی کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق ضلع کرم کی صورتحال پر اعلی سطح کا اجلاس پشاور میں منعقد ہوا تھا۔
حکومت خیبر پختونخوا نے عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے گاؤں خالی کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ان دیہات کو خالی کروا کے سرچ آپریشنز کیے جائیں گے۔
حکومت نے کرم میں ریاست کے خلاف واقعات میں ملوث افراد کو ’فورتھ شیڈول‘ میں ڈالنے اور کرم میں بدامنی میں ملوث افراد اور ماسٹر مائنڈز کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔