مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 56 فیصد اضافہ
مالی سال 25-2024 کے پہلے 7 ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ( ایف ڈی آئی) میں 56 فیصد اضافہ ہوا۔
ڈان اخبار میں شائع خبر میں اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جولائی تا جنوری مالی سال 25-2024 کے دوران ایف ڈی آئی 54 کروڑ 80 لاکھ ڈالر یا 56 فیصد اضافے کے ساتھ 1.523 ارب ڈالر رہی جو ایک سال قبل 97 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھی۔
ترقی متاثر کن ہے، لیکن براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم خطے میں سب سے کم تھا، حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری کے خیال کو عملی جامہ نہیں پہنا سکی۔
مسائل کے حل اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی گئی ہے لیکن صورتحال میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔
جنوری میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد گزشتہ سال کے مقابلے میں بہت بہتر رہی کیونکہ جنوری 2024 کے 13 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ملک کو 19کروڑ 40 لاکھ ڈالر موصول ہوئے تھے۔
تاہم مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں سرمایہ کاری گزشتہ سال کی کارکردگی سے کہیں بہتر ہے، مالی سال 24-2023 میں ملک کو 2.346 ارب ڈالر موصول ہوئے جبکہ مالی سال 25-2024 کے 7 ماہ میں ترسیلات زر 1.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔
مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں چین کی سرمایہ کاری کئی گنا بڑھ کر 63کروڑ 36 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں صرف 11 کروڑ80 لاکھ ڈالر تھی، صرف چین نے ہی سرمایہ کاری میں اضافے میں فرق پیدا کیا ہے۔
دیگر اہم ترسیلات زر ہانگ کانگ (15 کروڑ 47 لاکھ ڈالر)، سوئٹزرلینڈ (14کروڑ 40 لاکھ ڈالر) اور برطانیہ (14کروڑ 80 لاکھ ڈالر) سے آئیں۔
ماہرین اقتصادیات اور تجزیہ کار براہ راست غیرملی سرمایہ کاری کے اس خراب حجم کی کئی وجوہات پیش کرتے ہیں، لیکن ان کا ماننا ہے کہ بیرونی اکاؤنٹ غیر مستحکم ہے، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔