ایف آئی اے کا غیر قانونی برطانوی سمز کے خلاف کریک ڈاؤن، 44 افراد گرفتار
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے انکشاف کیا ہے کہ غیر قانونی بین الاقوامی سمز خاص طور پر برطانیہ کی سمز پاکستان میں بڑے پیمانے پر بچوں کی پورنوگرافی، اغوا برائے تاوان اور آن لائن مالیاتی فراڈ سمیت سنگین جرائم کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایف آئی اے (سائبر کرائم ونگ) کے ایڈیشنل ڈی جی وقار الدین سید نے سائبر کرائم کو ’ایک پیچیدہ مسئلہ‘ قرار دیا اور کہا کہ پاکستانی مارکیٹ میں غیر قانونی بین الاقوامی سمز فروخت کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے پہلی بار ان غیر قانونی سمز کے غیر مجاز کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا اور راولپنڈی، گوجرانوالہ، پشاور، سکھر اور ایبٹ آباد سے 44 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سمز کی خرید و فروخت میں ملوث افراد سے مجموعی طور پر برطانیہ کی 8 ہزار 363 سمز برآمد کی گئی ہیں، جبکہ ملک بھر میں 21 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
وقارالدین سید نے وضاحت کی کہ برطانیہ کی سمیں پاکستان میں خاص طور پر مقبول ہیں جس کی وجہ ان کی دستیابی میں آسانی اور پہلے سے ایکٹیویشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ پہلے سے ایکٹیویٹ شدہ سمز کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے آسانی سے آرڈر کیا جا سکتا ہے، انہیں بچوں کی فحش نگاری اور مالی فراڈ جیسے جرائم کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔‘