• KHI: Maghrib 6:47pm Isha 8:04pm
  • LHR: Maghrib 6:21pm Isha 7:43pm
  • ISB: Maghrib 6:27pm Isha 7:51pm
  • KHI: Maghrib 6:47pm Isha 8:04pm
  • LHR: Maghrib 6:21pm Isha 7:43pm
  • ISB: Maghrib 6:27pm Isha 7:51pm

حماس کا اسرائیل پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام، قیدیوں کی رہائی روک دی

شائع February 10, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے 15 فروری کو مزید قیدیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک مؤخر کردی۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے ٹیلی گرام پر ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے حماس کی جانب سے 15 فروری بروز ہفتہ طے شدہ مزید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اگلے حکم تک مؤخر کرنے کا اعلان کیا۔

ابو عبیدہ کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی وجہ سے غزہ میں قید صہیونی قیدیوں کی رہائی ملتوی کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران مزاحمتی قیادت کی جانب سے دشمن کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں اور معاہدے کی شرائط پر عمل نہ کرنے کی نگرانی کی۔

ترجمان القسام بریگیڈ نے کہا کہ صہیونی ریاست کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں میں بے گھر افراد کی شمالی غزہ واپسی میں تاخیر، غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں کارروائی کے ذریعے شہریوں کو نشانہ بنانا اور معاہدے کے مطابق ہر قسم کے امدادی سامان کے قافلے کو اجازت نہ دینا شامل ہے جبکہ ان سب کے باوجود حماس نے معاہدے کے تحت اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کا فیصلہ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک صہیونی ریاست ماضی کی ذمہ داریوں کی تعمیل اور اس کی تلافی نہیں کرتا جب کہ ہم معاہدے کی شرائط پر اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

حماس کے اعلان پر اسرائیل کا رد عمل

دوسری جانب، القسام بریگیڈ کے اعلان کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے حماس پر غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کو ہدایت کردی ہے کہ وہ غزہ میں اپنی برادری کا دفاع کرنے کے لیے بھرپور تیاری کرلے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی موخر کرنے کا اعلان جنگ بندی معاہدے کی مکمل خلاف ورزی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن باسم نعیم نے بھی اسرائیل پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے کسی بھی رکاوٹ پر قابو پانے کے لیے تیار ہے لیکن اسرائیل اس معاہدے کو کمزور کرنے کے لیے ’مکروہ کھیل‘ کھیل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس نے امریکا سمیت ثالثوں کو متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل کی خلاف ورزیوں، امداد کی فراہمی میں تاخیر کے ساتھ ساتھ غزہ میں فلسطینیوں کا قتل معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

واضح رہے کہ 8 فروری کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے پانچواں مرحلہ مکمل ہوا تھا، اس دوران حماس نے 3 صہیونی یرغمالیوں کو رہا کیا جب کہ اسرائیل نے 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

امن معاہدہ

غزہ میں 15 ماہ سے جاری لڑائی کے بعد 16 جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا تھا، جس کے معاہدے کے تحت فلسیطنیوں کی غزہ واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان 6 ہفتوں پر محیط جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے میں وسطی غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی شامل ہے۔

معاہدے کے تحت حماس تمام خواتین (فوجی اور عام شہری) بچوں، اور 50 سال سے زیادہ عمر کے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی، حماس 6 ہفتوں کے دوران یرغمالیوں کو رہا کرے گی، اس دوران ہر ہفتے 3 یرغمالیوں کو رہا کیا جائیں گے۔

اسرائیل ہر یرغمال شہری کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور ہر اسرائیلی خاتون فوجی کی رہائی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 30 مارچ 2025
کارٹون : 29 مارچ 2025