الیکشن ٹریبونلز ایک سال میں صرف 30 فیصد انتخابی عذرداریاں نمٹا سکے
فروری 2024 میں منعقدہ عام انتخابات کے تنازعات کو حل کرنے کے لیے بنائے گئے ٹربیونلز نے امیدواروں کی جانب سے دائر 371 تنازعات میں سے صرف 112 کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی ایک رپورٹ میں ملک بھر کے 23 الیکشن ٹریبونلز میں دائر درخواستوں کی صورتحال کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
بلوچستان کے 3 ٹریبونلز نے 51 میں سے 41 (80 فیصد) تنازعات کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پنجاب کے 9 ٹریبونلز نے 192 میں سے 45 درخواستوں (23 فیصد) کا فیصلہ کیا ہے۔
سندھ کے 5 ٹربیونلز نے 83 میں سے 17 درخواستوں (20 فیصد)، خیبر پختونخوا کے 6 ٹریبونلز نے 42 میں سے 9 درخواستوں (21 فیصد) کو نمٹایا ہے جبکہ اسلام آباد کے واحد ٹریبونل نے تین دائر درخواستوں میں سے کسی کا بھی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
ٹریبونل الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت 180 دن کی ڈیڈ لائن کے اندر تنازعات کا فیصلہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
قانون کی دفعہ 148 (5) میں کہا گیا ہے کہ ٹریبونل 7 دن سے زیادہ التوا کے بغیر روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کرے گا اور عذرداری دائر ہونے کے 6 ماہ کے اندر تنازعات کا فیصلہ کرے گا۔
فافن کے مطابق الیکشن ٹریبونلز نے جنوری 2025 میں 11 انتخابی عذرداریوں کا فیصلہ کیا اور تمام کو خارج کردیا۔
ان میں سے 9 کا فیصلہ لاہور کے 3 ٹریبونلز نے کیا جبکہ بہاولپور اور کراچی کے ٹریبونلز نے ایک ایک درخواست کا فیصلہ کیا۔
نمٹائی گئی درخواستوں میں سے 6 درخواستیں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں، 4 مسلم لیگ (ن) اور ایک درخواست تحریک پاکستان کے امیدوار کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
فافن نے کہا کہ اب تک قومی اسمبلی کے حلقوں کے نتائج کو چیلنج کرنے والی 123 میں سے 25 یا 20 فیصد درخواستوں کا فیصلہ کیا جا چکا ہے، جن میں 12کا تعلق پنجاب، 7 کا بلوچستان، 4 کا سندھ اور 2 کا خیبرپختونخوا سے ہے۔
2024 کی آخری سہ ماہی میں انتخابی تنازعات کے حل کے عمل میں تیزی آئی اور 70 درخواستوں کا فیصلہ کیا گیا، یہ تمام تنازعات بنیادی طور پر ہائی کورٹ کے حاضر سروس ججز پر مشتمل بلوچستان کے 3 ٹریبونلز نے نمٹائے تھے۔
تاہم جنوری میں پیش رفت سست روی کا شکار رہی جس کی وجہ ممکنہ طور پر بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے 26 دسمبر 2024 سے 25 فروری 2025 تک موسم سرما کی تعطیلات ہوں گی۔
اس کے برعکس، پنجاب میں ٹربیونلز کو درپیش قانونی مسائل کی وجہ سے طویل تاخیر کے بعد درخواستوں کے نمٹانے میں تیزی آئی۔
دریں اثنا صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کے نتائج کو چیلنج کرنے والی 248 میں سے 87 یا 35 فیصد درخواستیں نمٹا دی گئی ہیں۔
ان میں بلوچستان اسمبلی کے حلقوں سے متعلق 34، پنجاب اسمبلی کے حلقوں سے متعلق 33، سندھ اسمبلی کے حلقوں سے متعلق 13 اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقوں سے متعلق 7 تنازعات شامل ہیں۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 38 ٹریبونل کے فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے جن میں بلوچستان سے 24، پنجاب سے 10 اور سندھ سے 4 فیصلے شامل ہیں، سپریم کورٹ نے 38 میں سے 3 اپیلوں کا فیصلہ سنایا ہے جن میں سے ایک اپیل کو منظور جبکہ 2 کو خارج کر دیا گیا۔
باقی کیسز پر فیصلے کا انتظار ہے، الیکشن ٹربیونلز کی جانب سے 112 درخواستوں پر فیصلہ سنایا گیا جن میں سے 108 مسترد، 3 منظور اور ایک اپیل درخواست گزار کی موت کے باعث ملتوی کردی گئی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے منظور کردہ تینوں درخواستوں کے نتیجے میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 44 کوئٹہ 7، پی بی 45 کوئٹہ 8 اور پی بی 36 قلات کے مخصوص پولنگ ایریاز میں دوبارہ پولنگ کے احکامات جاری کیے گئے۔ مسترد کردہ 108 درخواستوں میں سے 43 کو برقرار نہ رکھنے کی بنیاد پر مسترد کر دیا گیا، 12 کو پراسیکیوشن نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا اور 9 کو واپس لے لیا گیا۔
ایک درخواست مطلوبہ فیس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے خارج کردی گئی تھی جبکہ دوسری درخواست جیتنے والے امیدوار کی موت کے بعد مسترد کردی گئی تھی۔