غزہ کو خریدنے اور اس کا مالک بننے کیلئے پرعزم ہوں، امریکی صدر ٹرمپ کی پھر ہرزہ سرائی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے لیے پرعزم ہیں، لیکن وہ جنگ سے تباہ شدہ زمین کے کچھ حصوں کو مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستوں کی طرف سے دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ گفتگو نیشنل فٹ بال لیگ سپر باؤل چیمپیئن شپ میں شرکت کے لیے نیو اورلینز جاتے ہوئے اپنے طیارے ’ایئر فورس ون‘ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’میں غزہ کو خریدنے اور اس کا مالک بننے کے لیے پرعزم ہوں، جہاں تک اس کی تعمیر نو کا تعلق ہے تو ہم اسے مشرق وسطیٰ کی دوسری ریاستوں کو دے سکتے ہیں تاکہ اس کے کچھ حصوں کی تعمیر کی جا سکے، دوسرے لوگ ہماری سرپرستی میں ایسا کر سکتے ہیں لیکن ہم اس کی ملکیت حاصل کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ حماس واپس نہ آسکے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ وہاں واپس جانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے, یہ جگہ انہدام کی جگہ ہے، بقیہ جگہ کو مسمار کر دیا جائے گا، سب کچھ تباہ ہو چکا ہے’۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ کچھ فلسطینی پناہ گزینوں کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے امکان کے لیے تیار ہیں، لیکن وہ اس طرح کی درخواستوں پر علیحدہ علیحدہ غور کریں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ ’میرے خیال میں فلسطینیوں یا غزہ میں رہنے والے لوگوں کو ایک بار پھر واپس جانے کی اجازت دینا ایک بڑی غلطی ہوگی اور ہم نہیں چاہتے کہ حماس واپس آئے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’غزہ کو ایک بڑی رئیل اسٹیٹ سائٹ کے طور پر سوچیں، اور امریکا اس کا مالک بننے جا رہا ہے اور ہم آہستہ آہستہ بہت آہستہ آہستہ ایسا کریں گے، ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے، ہم اسے تیار کریں گے‘۔
رائٹرز کے مطابق حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشک نے غزہ خریدنے اور اس کی ملکیت سے متعلق ٹرمپ کے تازہ ترین بیان کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’غزہ ایسی جائیداد نہیں ہے جسے خریدا اور فروخت کیا جائے، یہ ہماری مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ انگ ہے اور فلسطینی نقل مکانی کے منصوبوں کو ناکام بنائیں گے‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کو مستقل طور پر بے گھر کرنے کی بات کہی ہے اور وہ ’مشرق وسطیٰ کا ریویرا‘ تشکیل دیں گے۔
انہوں نے گزشتہ ہفتے امریکا کی جانب سے غزہ پر قبضہ کرنے اور تعمیر نو کی بڑے پیمانے پر کوششوں میں شامل ہونے کا خیال پیش کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے مطابق حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ نے غزہ کے 90 فیصد باشندوں کو بے گھر کر دیا ہے، جن میں سے کئی کو بار بار نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔