• KHI: Asr 4:52pm Maghrib 6:29pm
  • LHR: Asr 4:15pm Maghrib 5:54pm
  • ISB: Asr 4:17pm Maghrib 5:57pm
  • KHI: Asr 4:52pm Maghrib 6:29pm
  • LHR: Asr 4:15pm Maghrib 5:54pm
  • ISB: Asr 4:17pm Maghrib 5:57pm

پولیس ہراسانی پر چینی شہریوں نے پروٹوکول کے خلاف عدالت سے رجوع کیا، وزیر داخلہ سندھ

شائع January 27, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے 6 چینی شہریوں کی جانب سے پولیس ہراسانی اور ان کی نقل وحرکت پر پابندی کے خلاف ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام پروٹوکول کے خلاف ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق 4 چینی شہریوں نے اپنے وکیل پیر رحمٰن محسود کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے ہزاروں دیگر چینی شہریوں کے ہمراہ تمام ضروری قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد پاکستان میں مختلف کاروباری منصوبوں میں سرمایہ کاری کی۔

درخواست میں کہا گیا کہ سندھ پولیس کی جانب سے گزشتہ 6 سے 7 ماہ کے دوران متعدد بار ہراساں کیا گیا، جس میں سندھ میں چینی شہریوں کی نقل و حرکت کو غیر منصفانہ طور پر محدود کرنا بھی شامل ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے گزشتہ ہفتے اس معاملے پر وزارت خارجہ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے جب کہ سندھ حکومت نے ہفتے کے روز الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ غیر ملکی شہریوں کو فارن ایکٹ پر عمل کرنا چاہیے اور چینی شہریوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے تھا، چینی شہریوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست قانونی طور پر درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں کو اپنے قونصل جنرل یا دفتر خارجہ کے ذریعے اس معاملے سے رابطہ کرنا چاہیے تھا جبکہ درخواست گزار نجی حیثیت میں پاکستان میں موجود ہیں اور ملک میں ان کی کوئی غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چینی شہریوں کا احترام کرتے ہیں اور انہیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کرتے ہیں، تاہم جب کوئی ایس او پیز پر عمل نہیں کرتا تو صورتحال بگڑ جاتی ہے۔

صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس معاملے پر پولیس حکام کی چینی قونصل جنرل سے ملاقات ہوئی ہے جب کہ میں بھی ان سے ملاقات کروں گا تاکہ کوئی پالیسی بیان جاری کیا جائے۔

بعد ازاں، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) اسپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) ڈاکٹر محمد فاروق احمد نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ سال 6 اکتوبر کو کراچی ایئرپورٹ پر چینی شہریوں پر حملے کے بعد سے ایئرپورٹ پہنچنے والے غیر ملکیوں کو ایس او پیز کے مطابق ان کی منزل، رہائش گاہوں اور منصوبوں پر لے جایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران 5 پروازیں کراچی ایئرپورٹ پر اترتی ہیں جن میں 20 یا 60 چینی شہری شامل ہوتے ہیں اور ایس او پیز کے مطابق انہیں ایک ساتھ ان کی منزل تک نہیں لے جایا جاتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چینی شہریوں کو 3 سے 4 گھنٹے کے وقفے کے بعد بلٹ پروف گاڑیوں میں پولیس اسکواڈ اور جیمرز کے ساتھ لے جایا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 فروری 2025
کارٹون : 20 فروری 2025