دلجیت دوسانجھ کی جانب سے ’اڈی جا‘ کوگانے پر خوشی ہوئی، محسن عباس حیدر
اداکار، ٹی وی میزبان، لکھاری و گلوکار محسن عباس حیدر نے کہا ہے کہ بھارتی پنجابی گلوکار دلجیت دوسانجھ کی جانب سے ان کے گانے کو گانے پر انہیں خوشی اور فخر ہوا۔
محسن عباس حیدر نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’گپ شب‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
پروگرام کے دوران بات کرتے ہوئے انہوں نے اپنی دوسری شادی پر بھی اظہار خیال کیا اور بتایا کہ اب وہ گھر والوں کی پسند سے شادی کریں گے۔
اداکار نے کہا کہ دوسری شادی کے لیے ان کی کوئی پسند نہیں، بس مشرقی اور اچھی شخصیت کی مالک لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے دوسری شادی کا فیصلہ اہل خانہ کی مرضی پر چھوڑ رکھا ہے۔
محسن عباس حیدر نے پروگرام میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں مرحوم خیام سرحدی، شفیع محمد شاہ اور بھارتی اداکار عرفان خان کی اداکاری بہت پسند ہے جب کہ انہیں ہولی وڈ اداکار ول سمتھ کی اداکاری بھی بہت پسند ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ مرحوم عرفان خان کے ساتھ وہ کام کرتے لیکن ایسا نہ ہوسکا، تاہم اب وہ چاہتے ہیں کہ وہ ول سمتھ کے ساتھ کام کریں۔
محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے گلوکار سجاد علی کو دیکھ اور سن کر گلوکاری شروع کی۔
اپنے گانے ’اڈی جا‘ کو بھارتی گلوکار دلجیت دوسانجھ کی جانب سے گانے سے متعلق سوال پر انہوں نے خوشی کا اظہار کیا اور بتایا کہ انہیں اس وقت سب سے زیادہ خوشی ہوئی جب کسی نے انہیں انسٹاگرام پر دلجیت دوسانجھ کی ویڈیو بھیجی۔
محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ فنکار اس وقت بہت خوش ہوتا ہے جب اس کا کام دوسرے سراہتے ہیں اور فنکار کو اس وقت اور بھی زیادہ خوشی اور فخر ہوتا ہے جب اس کا کام ساتھی فنکار سراہتے ہیں۔
ان کے مطابق ان کے لیے فخر اور اعزاز کی بات ہے کہ دلجیت دوسانجھ نے ان کا گانا ’اڈی جا‘ گایا اور انہیں خوشی ہوئی کہ ان کا کام سرحد پار بھی پہنچا۔
اسی حوالے سے محسن عباس حیدر نے انکشاف کیا کہ انہوں نے مذکورہ گانا کوک اسٹوڈیو میں 2016 میں گانے سے کئی سال قبل لکھا تھا۔
ان کے مطابق انہوں نے مذکورہ گانا کیریئر کے آغاز میں اس وقت لکھا تھا جب وہ شوبز کیریئر شروع کرنے کراچی گئے تھے اور مشکل دور سے گزرتے وقت انہوں نے گانا لکھا۔
محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ وہ مذکورہ گانے کو لکھنے کا کریڈٹ خود نہیں لیتے، انہیں لگتا ہے کہ انہوں نے خدا کے حکم سے وہ گانا لکھا، انہیں وہ تخلیق عطا کی گئی اور انہوں نے تخلیق کو تحریر کی صورت میں لکھ ڈالا۔