طویل انجری کے باعث کرکٹر نہ بن پانا زندگی کا سب سے بڑا دکھ ہے، عماد عرفانی
مقبول اداکار عماد عرفانی نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز میں آنے سے قبل انہوں نے بطور اسپورٹس پلیئر کیریئر شروع کرنے کی کوشش کی تھی لیکن انجری کے باعث ایسا نہ ہوسکا اور یہی ان کا سب سے بڑا دکھ ہے۔
عماد عرفانی نے حال ہی میں ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے کیریئر سمیت دوسرے معاملات پر کھل کر بات کی ۔
اداکار نے بتایا کہ ان کی رہائش پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں تھی، جب کہ انہیں کام کے سلسلے میں سندھ کے دارالحکومت کراچی آنا پڑتا تھا، اس لیے وہ کم پروجیکٹس میں کام کرتے تھے۔
ان کے مطابق کراچی سے دور ہونے کی وجہ سے ہی انہوں نے پھر یہ اسٹریٹجی بنائی کہ وہ کم لیکن اچھا کام کریں گے اور پھر یہی خوبی ان کی کامیابی بن گئی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے انکشاف کیا کہ ’کبھی میں کبھی تم‘ ڈرامے سے قبل انہوں نے فلم ساز شعیب منصور کے ساتھ ایک فلم میں کام کیا جو کہ ریلیز نہ ہوسکی اور وہ مذکورہ فلم کا کافی انتظار کرتے رہے لیکن جب فلم نہ آ سکی تو انہوں نے ڈرامے میں کام کیا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے جو توقعات فلم سے لگا رکھی تھیں وہ ’کبھی میں کبھی تم‘ نے پوری کردیں اور ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے عماد عرفانی نے زمانہ طالب علمی میں یک طرفہ محبت ہوجانے کا اعتراف بھی کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے فواد خان اور جنید جمشید کو ایسی شخصیات قرار دیا جب پر خواتین زیادہ فدا ہوتی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ خواتین زیادہ تر ان کی مداح نہیں ہیں اور انہیں آج تک کوئی دیوانی خاتون مداح نہیں ملیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں عماد عرفانی نے اسپورٹس مین نہ بن پانے کو زندگی کا سب سے بڑا دکھ اور افسوس قرار دیا۔
انہوں نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ماضی میں جونیئر لیول تک کرکٹ کھیلی جب کہ ماضی کے مقبول کرکٹرز کے ساتھ انہوں نے پریکٹس بھی کی۔
عماد عرفانی کا کہنا تھا کہ انہیں کرکٹر بننے کا جنون تھا اور انہوں نے بطور کرکٹر کیریئر شروع کرنے کی کوشش بھی کی لیکن ایسا نہ ہوسکا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ فاسٹ باؤلر تھے، جس وجہ سے جونیئر لیول پر کرکٹ کھیلنے کے دوران انہیں شدید قسم کی انجری ہوئی، جسے ٹھیک ہونے میں 18 ماہ تک کا عرصہ لگا اور وقت ان کے ساتھ سے نکل گیا، وہ کرکٹر نہ بن سکے۔