• KHI: Asr 4:24pm Maghrib 6:00pm
  • LHR: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm
  • ISB: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm
  • KHI: Asr 4:24pm Maghrib 6:00pm
  • LHR: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm
  • ISB: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm

میانمار : آمرانہ حکومت کے فضائی حملے میں کم از کم 40 افراد ہلاک

شائع January 9, 2025
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

میانمار کے مغرب میں واقع ریاست راکھین کے ایک گاؤں میں آمرانہ حکومت کے فضائی حملے میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہو گئے۔

یہ بات ایک امدادی کارکن اور نسلی اقلیتی مسلح گروپ نے غیرملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتائی۔

اراکان آرمی (اے اے) راکھین ریاست میں کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوج کے ساتھ شدید لڑائی میں مصروف ہے جہاں اس نے گزشتہ سال بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

راکھین تنازع اس خونی انتشار کا ہی تسلسل ہے جس نے 2021 کی بغاوت میں آنگ سان سوچی کی سویلین حکومت کے خاتمے کے بعد سے میانمار کو بڑی مسلح بغاوت کی آگ میں دھکیل دیا تھا۔

اے اے کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ بدھ کی دوپہر ایک بج کر 20 منٹ پر فوجی جیٹ طیارے نے رامری جزیرے پر واقع کیوک نی ماؤ کے علاقے میں بمباری کی جس سے آگ بھڑک اٹھی جس نے 500 سے زائد مکانات کو لپیٹ میں لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق 40 بے گناہ شہری ہلاک اور 20 زخمی ہوئے۔

علاقے میں امدادی کاموں میں مصروف مقامی ریسکیو گروپ کے ایک رکن نے اے ایف پی کو بتایا کہ 41 افراد ہلاک اور 52 زخمی ہوئے۔

ریسکیو ور کر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس وقت ہمارے پاس اتنی بیٹاڈائن اور میتھلیٹڈ اسپرٹ بھی نہیں ہے کہ زخمیوں کا علاج کر سکیں جب کہ نقل و حرکت بھی مشکل ہے۔

جلے ہوئے کھنڈرات

بمباری کے بعد سامنے آنے کی تصاویر میں مایوس رہائشیوں کو جلے ہوئے، دھواں چھوڑتےکھنڈرات اور منہدم عمارتوں کے درمیان چلتے ہوئے دکھایا گیا۔

اے ایف پی نے کارروائی رد عمل جاننے کے لیے جنتا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کالز کا جواب نہیں دیا گیا۔

رامری جزیرے میں چین کی حمایت سے ڈیپ سی بندرگاہ بنائی جا رہی ہے جو تکمیل کے بعد بیجنگ کے لیے بحر ہند تک رسائی کے لیے گیٹ وے کا کام کرے گا جب کہ خطے بے امنی کی وجہ سے تعمیراتی کام رک گیا ہے۔

فوج کو ملک بھر میں کئی محاذوں پر اپنی مخالفت سے نمٹنے کے لیے جد و جہد کر رہی ہے اور اس پر عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بمباری کرنے کا تسلسل کے ساتھ الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

بغاوت کی مخالفت میں ابھرنے والی نوجوانوں کی قیادت میں پیپلز ڈیفنس فورسز کے ساتھ، فوج طویل عرصے سے قائم مضبوط مسلح نسلی اقلیتی مسلح گروہوں سے بھی لڑ رہی ہے جن میں اے اے بھی شامل ہے جو ملک کے سرحدی علاقوں کے بڑے علاقے کو کنٹرول کرتی ہے۔

نومبر میں اقوام متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام نے خبردار کیا تھا کہ لڑائی کے باعث تجارتی سرگرمیوں اور زرعی پیداوار میں کمی کے باعث راکھین ریاست قحط کی طرف بڑھ رہی ہے۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے کہا کہ میانمار میں تنازعات کے باعث 35 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے، گزشتہ برس ان کی تعداد 15 لاکھ تھی۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے او سی ایچ اے نے کہا کہ آئندہ سال کا آؤٹ لک تشویشناک ہے اور ملک کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی کو امداد کی ضرورت ہوگی۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 9 جنوری 2025
کارٹون : 8 جنوری 2025