• KHI: Asr 4:24pm Maghrib 6:00pm
  • LHR: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm
  • ISB: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm
  • KHI: Asr 4:24pm Maghrib 6:00pm
  • LHR: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm
  • ISB: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm

انٹرنیٹ کا مسئلہ حل کرنے کیلئے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے، پی ٹی سی ایل

شائع January 9, 2025
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے بتایا ہے کہ انٹرنیٹ کی سست روی یا زیر سمندر سب میرین کیبل ’ایشیا افریقہ یورپ ون‘ (اے اے ای-1) کی مرمت کے لیے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق سال 2024 میں پاکستان بھر میں انٹرنیٹ صارفین نے سست انٹرنیٹ سمیت سوشل میڈیا ایپس تک رسائی میں مشکلات سے متعلق شکایات کیں۔

3 جنوری کو پی ٹی سی ایل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو جوڑنے والی اے اے ای ون انٹرنیٹ کیبل میں خرابی کی وجہ سے ملک میں نیٹ ورک کی رفتار سست ہونے کے بعد صارفین کو درپیش مسائل کو دور کرنے کے لیے ٹیمیں کام کررہی ہیں۔

اس کے ایک روز بعد وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا تھا کہ بینڈوتھ کی کمی کا تقریبا 80 فیصد کام پورا کرلیا گیا کیوں کہ کیونکہ ٹریفک کو دو دیگر کیبلز پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

پی ٹی سی ایل کے ترجمان عامر پاشا کا کہنا تھا کہ سست روی سے نمٹنے کے لیے پی ٹی سی ایل نے اضافی بینڈوتھ کا انتظام کیا ہے جس سے کسی حد تک انٹرنیٹ کی سست روی کا مسئلہ حل ہوگیا ہے۔

تاہم ٹیلی کام آپریٹر کا کہنا ہے کہ میٹا کی ملکیت والی سروسز ’ واٹس ایپ، فیس بک اور انسٹاگرام’ میں کچھ صارفین کو سست روی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، خاص طور پر رش کے گھنٹوں میں یہ ایپلی کیشن سست ہوسکتی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے ’ہمیں توقع ہے کہ آئندہ چند دنوں میں اس مسئلے کا مکمل حل نکال لیا جائے گا‘۔

پی ٹی اے اور پی ٹی سی ایل اس مسئلے کے جلد از جلد حل کو یقینی بنانے کے لیے تندہی سے کام کر رہے ہیں۔

بعد ازاں، ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے عامر پاشا نے کہا کہ بینڈوتھ کی کمی کو دور کر لیا گیا ہے۔

پی ٹی سی ایل کے تکنیکی عملے کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے مسائل کو حل کرنے میں 2 سے 3 ماہ لگتے ہیں تاہم ترجمان پی ٹی سی ایل نے اس دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 9 جنوری 2025
کارٹون : 8 جنوری 2025