خضدار میں مسلح عسکریت پسندوں کا بازار پر دھاوا، سرکاری عمارتیں جلادیں، بینک سے 9 کروڑ لوٹ لیے
ضلع خضدار کی تحصیل زہری کے مرکزی بازار پر مسلح مسلح افراد نے حملہ کردیا لیویز فورس اسٹیشن، نادرا اور میونسپل کمیٹی کے دفاتر اور ایک بینک سمیت متعدد سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام کے مطابق رات 11 بجے کے قریب 80 عسکریت پسند قریبی پہاڑوں سے علاقے میں داخل ہوئے اور انہوں نے زہری کے تحصیل ہیڈکوارٹرز میں بازار اور دیگر مقامات پر مسلح افراد کو تعینات کیا، زہری بازار کے ارد گرد چیک پوائنٹس اور پہاڑوں پر چوکیاں قائم کیں، تاکہ سیکیورٹی فورسز کی کسی بھی کارروائی کا مقابلہ کیا جاسکے۔
عسکریت پسندوں نے لیویز تھانے پر دھاوا بول دیا، اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا، ریکارڈ توڑ پھوڑ کی اور عمارت کو آگ لگا دی، جس سے عمارت کے کچھ حصے، فرنیچر اور دیگر سامان کو نقصان پہنچا۔
کوئٹہ میں بینک حکام کے مطابق مسلح افراد نے بعد ازاں نجی بینک کی برانچ پر حملہ کیا، عملے کو یرغمال بنایا اور اسٹرانگ روم سے 9 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
قلات کے کمشنر نعیم خان بازئی نے ڈان کو بتایا کہ مسلح عسکریت پسند زہری میں 5 گاڑیوں اور 20 سے زائد موٹر سائیکلوں پر داخل ہوئے تھے، جو جدید ترین خودکار ہتھیاروں سے لیس تھے، وہ کم از کم 8 گھنٹے تک علاقے میں رہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سیکیورٹی فورسز نے پہنچ کر آپریشن شروع کیا تو عسکریت پسند لیویز کی دو گاڑیاں اپنے ساتھ لے کر فرار ہو گئے، ان کے قبضے سے 20 اے کے 47 رائفلیں، 4 ہزار راؤنڈز، گولہ بارود اور 10 موٹر سائیکلیں بھی برآمد ہوئیں۔
عسکریت پسندوں نے زہری میونسپل کمیٹی کے دفاتر پر بھی حملہ کیا، ریکارڈ کی توڑ پھوڑ کی اور عمارت کو آگ لگا دی، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس میں سرکاری ریکارڈ، کمپیوٹرز اور دیگر آلات تباہ کیے گئے۔
عسکریت پسندوں نے مرکزی مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے بازار اور دیگر علاقوں پر اپنے کنٹرول کا اعلان کیا اور وہاں جمع لوگوں کے سامنے تقاریر کیں۔
عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آوروں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا، آپریشن میں مدد کے لیے فوجی ہیلی کاپٹروں کو بھی طلب کیا گیا تھا۔