فیکٹ چیک: یو اے ای کا صدر کیخلاف پروپیگنڈے پر کارروائی کی درخواست کا خط جعلی ہے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر متعدد صارفین کی پوسٹس میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کا ایک مبینہ خط شیئر کیا گیا جس میں حکومت پاکستان سے درخواست کی گئی کہ وہ متحدہ عرب امارات کے صدر اور پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ملاقات کے حوالے سے پروپیگنڈے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے، تاہم یہ خط جعلی ہے جیسا کہ متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کے ترجمان نے تصدیق کی۔
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان اتوار کو رحیم یار خان ایئرپورٹ پہنچے جہاں وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا، اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی موجود تھیں جنہوں نے مہمان کے ساتھ مصافحہ کیا۔
اس کے بعد انہیں پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، تنقید کرنے والوں نے ان کے مصافحہ کرنے کو نامناسب اور سفارتی پروٹوکول کی خلاف ورزی قرار دیا۔
متحدہ عرب امارات کے صدر کے ساتھ کی ملاقات کی اے آئی سے تیار کردہ ویڈیوز بھی پروپیگنڈے میں بڑے پیمانے پر آن لائن زیر گردش رہیں۔
اپنے اکاؤنٹ پر کی جانے والی سابقہ پوسٹس کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے مخالف معلوم ہونے والے ایک ایکس صارف نے منگل کو اسلام آباد میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کی جانب سے دفتر خارجہ کو لکھا گیا ایک خط یا سرکلر شیئر کیا۔
اس پوسٹ میں کہا گیا کہ متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کا ایک خط منظر عام پر آیا ہے جس میں پاکستان کی وزارت خارجہ کو باضابطہ شکایت درج کرائی ہے، شکایت میں الزام لگایا گیا کہ سلمان اکرم راجا سے منسلک ’جوکر‘ نامی اکاؤنٹ سے شیخ محمد بن زید کے بارے میں نازیبا اور ہتک آمیز کمنٹس کیے گئے۔
اس کے علاوہ عادل راجا، اظہر مشوانی اور جبران الیاس نے بھی یو اے ای کے صدر کے بارے میں اس طرح کے ریمارکس پھیلانا شروع کر دیے، حکومت کو ان تمام افراد کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے اور ان کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے۔
اس پوسٹ کو 61 ہزار لوگوں نے دیکھا۔
تحقیقات کرنے پر پتا چلا کہ یہ اکاؤنٹ سلمان اکرم راجا کے بیٹے سے منسلک ہے جو پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل ہیں۔
اسی طرح کے دعوؤں کے ساتھ خط کو مسلم لیگ (ن) کے حامیوں اور پی ٹی آئی مخالف صارفین نے بڑے پیمانے پر شیئر کیا۔
دعوے کے بہت زیادہ وائرل ہونے کی وجہ سے اور معاملے کی حقیقت جاننے کے لیے آئی ویریفائی پاکستان نے فیکٹ چیک کا عمل شروع کیا۔
خط کے تفصیلی جائزے، فونٹ، گرامر اور مجموعی فارمیٹنگ کی چھان بین سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ سفارت خانے کے سابقہ سرکلر کے جیسا نہیں لگتا تھا۔
توجہ سے جانچ کرنے پر ایک اہم بے ضابطگی کی نشاندہی کی گئی خط کے اوپری دائیں کونے میں سیریل نمبر (نمبر 7/8/6-1334) درج تھا جو یو اے ای سے کی طرف سے کورونا کے دنوں میں جاری کیا گیا۔
متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کے مبینہ خط کو مین اسٹریم میڈیا اور غیر ملکی رساں خبر رساں اداروں کی رپورٹنگ میں سرچ کیا، یہاں تک کہ ذرائع یا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ مبینہ خط ایک دن پرانا تھا، اس کی معقول طور پر توقع کی جا سکتی ہے کہ بڑی خبر رساں تنظیموں نے اس کا احاطہ کیا ہو گا اگر یہ جائز تھا۔
ڈان نیوز کے صحافی عبداللہ مومند نے اسلام آباد میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کے ترجمان سے رابطہ کیا جنہوں نے اس خط کو جعلی قرار دیا۔
دوسری جانب نئے تعینات ہونے والے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے نمائندے کو بتایا کہ وزارت خارجہ خارجہ کو ایسا کوئی نوٹ موصول نہیں ہوا ہے۔
آخر میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کی ایکس پر ٹائم لائن کا مکمل جائزہ لینے سے پتا چلا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور متحدہ عرب امارات کے صدر کی ملاقات سے متعلق کوئی کمنٹس نہیں ہوئے۔
اس کے برعکس سلمان اکرم راجا نے ایک ویڈیو کا حوالہ دے کر افواہوں کو دور کرنے کے لیے اپنے اکاؤنٹ پر متحدہ عرب امارات کے صدر کی آمد کے بارے میں مثبت جذبات کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ واحد بیان ہے جو میں نے متحدہ عرب امارات کے صدر کے بارے میں دیا جو ہمارے معزز مہمان ہیں، میرا ایسے کسی بھی اکاؤنٹ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے جس میں توہین آمیز مواد موجود ہو اور میں ایسے مواد کی مذمت کرتا ہوں۔
ایک الگ پوسٹ میں سلمان اکرام راجا نے اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ “آپ کا شکریہ، میں اس معاملے کی پیروی کروں گا اور فرضی خطوط پھیلانے اور جھوٹے الزامات لگانے والوں کے خلاف کارروائی کروں گا۔’
لہٰذا حقائق کی جانچ پڑتال نے اس بات کا تعین کیا کہ متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کی جانب سے پاکستانی حکومت کو لکھا مبینہ خط جعلی ہے۔
یہ خط جعلی ہے جیسا کہ متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے نے تصدیق کی اور اس میں پہلے جاری کردہ کسی سرکلر کا سیریل نمبر استعمال کیا گیا ہے۔