عمران خان سے منسلک لوگ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، رانا ثنااللہ
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے منسلک لوگ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، جس جماعت میں لوگ ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کررہے ہوں ان سے کیا توقع رکھیں، یہ لوگ آپس میں بھی لڑتے ہیں اور دوسری جماعتوں سے بھی لڑررہے ہوتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے منسلک لوگ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، جان بوجھ کر عمران خان پر ظلم کی باتیں کی گئیں اور جان بوجھ کر پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو چل رہی ہے جس میں علیمہ خان نے پی ٹی آئی سوشل میڈیا آپریٹر احسن خان سے گفتگو کررہی ہیں جس میں مشال یوسفزئی سے متعلق بھی گفتگو کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گفتگو میں عمران خان کے جیل سہولیات سے متعلق بات کی ہے، جہاں پر انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ عمران خان کو جیل میں کسی قسم کی سہولت کی بات نہیں کرنی چاہیے کیوں کہ اس سے ہمارا سیاسی بیانیہ کمزور ہوگا۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو اور اس میں ہونے والی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ جیل میں عمران خان کے مظالم کا پروپیگنڈہ جان بوجھ کر کیا جاتا رہا تاکہ لوگوں کو احساس ہوسکے کہ وہاں پر حکومت کی جانب سے بہت ظلم اور زیادتی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب کو یاد ہوگا کہ علیمہ خان نے ایک بار کہا تھا کہ عمران خان کو جیل میں زہر دینے کی بات ہورہی ہے، اسی ویڈیو میں وہ عمران خان کے جیل میں ہونے سے سیاسی مفادات کا تذکرہ بھی کررہی ہیں کہ ان کے جیل میں رہنے سے ہمیں کتنا فائدہ پہنچے گا۔
وزیراعظم کے مشیر نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل مینوئل کے مطابق تمام سہولیات میسر ہیں اور پی ٹی آئی کے جھوٹے دعوؤں کی حکومت ماضی میں بھی تردید کرتی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں بشریٰ بی بی، شیر افضل مروت اور علی امین گنڈا پور سے متعلق جو ذکر ہے ، یہ ساری چیزیں اس لیے غور طلب ہیں کہ یہ جنگ ان لوگوں کے ساتھ ہورہی ہے جو اس وقت پی ٹی آئی کے کرتا دھرتا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس جماعت میں لوگ ایک دوسرے کے خلاف اس قسم کی سازش اور گھٹیا طریقہ کار آزما رہے ہوں تو ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے، اس جماعت کے لوگ آپس میں بھی لڑرہے ہیں اور ہر دوسری جماعتوں سے بھی لڑرہے ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا پروپیگنڈے کی بنیاد پر بڑی جماعت بنی اور اسی سوشل میڈیا نے پی ٹی آئی کا بھتہ بھٹادیا ہے، منصوبہ بندی کے تحت حکومت مخالف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا جو ریاست، اداروں، حکومت اور اداروں کے سربراہوں سے متعلق جو موقف ہے وہ سب کے سامنے ہے، پی ٹی آئی کی پوری کوشش ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام آگے بڑھے تاکہ پاکستان معاشی طور پر ترقی نہ کرسکے، اس وقت حکومت نے بڑی مشکلات پر قابو پالیا ہے اور ہم معاشی بہتری کی جانب گامزن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 26 نومبر کے احتجاج میں ہلاکتوں کا جھوٹا بیانیہ بنایا گیا، جس کو کوئی ثبوت آج تک نہیں پیش کیا گیا اور نہ ہی کوئی عدالت میں گیا۔
لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کہیں سے کوئی دباؤ نہیں ہے، بس صرف ان کے زبانی کلامی بیانات کا ہی پریشر ہے، جو وہ دن رات سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں، اس کے علاوہ تو کوئی پریشر نہیں ہے جب کہ وہ جن جن لوگوں کا ذکر کرتے ہیں یا توقع کرتے ہیں وہاں سے تو ابھی تک کوئی بیان نہیں آیا۔
پی ٹی آئی سے مذاکرات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم تو بہت بہتر طریقے سے آگے بڑھنا چاہتے تھے اور اسی لیے وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی میں تمام اتحادیوں کو بھی شامل کیا۔