بنگلہ دیش کےساتھ تجارت کا فروغ: ایف پی سی سی آئی کا وفد رواں ہفتے ڈھاکا جانے کو تیار
پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین تجارتی تعلقات کو مستحکم بنانے کے لیے صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) عاطف اکرام شیخ رواں ہفتے مختلف شعبوں کے 35 سے زائد برآمد کنندگان (صنعتکاروں) کے ساتھ ڈھاکا کا دورہ کریں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی بزنس کمیونٹی کا یہ وفد اپنے دورے میں بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس اور مشیر تجارت شیخ بشیر الدین سے ملاقات کرے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین اس وقت دو طرفہ تجارتی حجم ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی، عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پاکستانی تاجر برادری خاطر خواہ کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی سفارت کاری کے ذریعے سنگ میل، جو سیاسی سفارت کاری کے مقابلے میں مشکل لگتا ہے، آج کی دنیا میں ممالک اور خطے باہمی انحصار کے ذریعے قریب آتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی متعلقہ آبادی کے لیے دولت کی تخلیق اور خوشحالی پیدا ہوتی ہے۔
تجارتی حجم 3 ارب ڈالر تک جانے کی امید
بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمشنر محبوب العالم نے منگل کو ایف پی سی سی آئی کی قیادت سے ملاقات کرکے پاکستانی بزنس کمیونٹی کے وفد کے دورے کے حوالے سے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے یقین دلایا کہ وہ مستند کاروباری افراد کو ویزوں کے اجرا کے لیے بھرپور تعاون کریں گے۔
محبوب العالم نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت کا حجم 80 کروڑ ڈالر کی نچلی سطح پر ہے، دونوں ممالک نظر انداز کیے گئے برآمدی شعبہ جات پر توجہ دیں تو اس حجم کو باآسانی 2 سے 3 ارب ڈالر کی سطح تک لے جایا جاسکتا ہے۔
عاطف اکرام شیخ نے وضاحت کی کہ بنگلہ دیش کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو ہماری معیشتوں اور بڑی برآمدات کی تکمیل کی وجہ سے تیزی سے بڑھایا جاسکتا ہے۔
اس سے صنعتی تعاون، جوائنٹ وینچرز، ٹیکنالوجی کی منتقلی، بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) اور چیمبر ٹو چیمبر مصروفیات اور اجتماعی تجارت کے فروغ کی سرگرمیوں کے لیے گنجائش پیدا ہوگی۔
ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ وفد 13 جنوری کو فیڈریشن آف بنگلہ دیش چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایف بی سی سی آئی) کے زیر اہتمام ہونے والے پاکستان بنگلہ دیش بزنس فورم میں شرکت کے علاوہ تعاون کی راہیں تلاش کرنے کے لیے ڈھاکا انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر (ڈی آئی ٹی ایف) کا بھی دورہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرانکس، کاریں، صنعتی مشینری، قالین، کھلونے، سیرامکس، حفظان صحت کی مصنوعات، دست کاری، کپڑے، ریڈی میڈ گارمنٹس، چمڑے، گھریلو آلات، پروسیسڈ فوڈز، فرنیچر، پلاسٹک کے سامان، جوٹ کی مصنوعات، کاسمیٹکس، کھیلوں کے سامان اور زیورات ایسے بڑے شعبے ہیں، جو ایک ماہ تک جاری رہنے والے ڈی آئی ٹی ایف میں اپنی مصنوعات کی نمائش کرتے ہیں۔
برآمدات کی گنجائش
گزشتہ ہفتے وزیر تجارت جام کمال نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش بھی پاکستان سے چاول، سبزیاں منگوانے میں دلچسپی رکھتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان پروازیں بھی جلد بحال ہوجائیں گی۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے پیٹرن انچیف پاکستان فروٹس اینڈ ویجیٹیبل مرچنٹس، ایکسپورٹرز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن وحید احمد نے کہا کہ بنگلہ دیش بھارت سے سستی پیاز منگواتا ہے، تاہم جب بھارت میں پیاز کی قیمتیں بڑھ جائیں تو ہمارے پاس موقع ہوگا کہ ہم بنگلہ دیش کو پیاز فروخت کر سکیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستانی پیاز 2024 میں بنگلہ دیش میں داخل ہوئی تھی، جب بھارت نے برآمد پر پابندی عائد کی تھی، 2022 میں پیاز کی برآمد بھی کی گئی تھی، جب کہ 2023 میں کوئی شپمنٹ نہیں گئی تھی، برآمدات کا حجم کم رہا۔
انہوں نے کہا کہ 2024 میں کینو اور سیب کی کم مقدار میں کھیپ بھیجی گئی تھی اور اس سے قبل یہی پھل بہت کم مقدار میں بھیجے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کینو، سیب، کھجوریں، آم، انگور اور پیاز بنگلہ دیش کو برآمد کرنے کے وسیع امکانات ہیں۔
وحید احمد نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری وفد بنگلہ دیش بھیج کر پھلوں، سبزیوں ، پیک کی گئی غذائیں، پھلوں کے جوس اور چٹنیوں کی برآمد کے لیے بات چیت کی جائے، دو سے تین ہفتوں میں شپمنٹ بنگلہ دیش پہنچ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا مجھے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا مستقبل روشن دکھائی دیتا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک فیصل جہانگیر نے کہا کہ بنگلہ دیش کو چاول کی برآمدات سے سالانہ 2 کروڑ ڈالر باآسانی کمائے جاسکتے ہیں، اس وقت ہماری چاولوں کی مجموعی برآمدات میں بنگلہ دیش کا شیئر محض 2 فیصد ہے، جسے بڑھانے کی کوشش کرر ہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے منگوائے جانے والے چاول کی پروکیورمنٹ پر بنگلہ دیش کو کچھ تحفظات ہیں، پہلے بھارت مسابقتی قیمتوں پر بنگلہ دیش کو چاول بذریعہ سڑک بھیجتا تھا، جب کہ اس بار بنگلہ دیش نے تھائی لینڈ سے چاول درآمد کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کی جانب سے 31 دسمبر 2024 کو 50 ہزار ٹن گرین وائٹ رائس (اری 6 چاول) کے عالمی ٹینڈر کے جواب میں بنگلہ دیش سے 11 بولیاں موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 50 ہزار ٹن ان چاولوں کی فروخت سے پاکستان کو تقریباً ڈھائی کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔