• KHI: Maghrib 6:00pm Isha 7:20pm
  • LHR: Maghrib 5:16pm Isha 6:42pm
  • ISB: Maghrib 5:16pm Isha 6:45pm
  • KHI: Maghrib 6:00pm Isha 7:20pm
  • LHR: Maghrib 5:16pm Isha 6:42pm
  • ISB: Maghrib 5:16pm Isha 6:45pm

وفاقی وزارتیں معلومات تک رسائی کے حق کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، فافن رپورٹ

شائع January 8, 2025
— فائل فوٹو: ایکس
— فائل فوٹو: ایکس

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ وفاقی وزارتوں کی اکثریت معلومات تک رسائی کے حق کے قانون (آر ٹی آئی) 2017 کی خلاف ورزی کر رہی ہے، شہریوں کی عوامی معلومات تک رسائی کو روک رہی ہے اور نادانستہ طور پر غلط معلومات کو فروغ دے رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فافن کی یہ رپورٹ 33 وفاقی وزارتوں کے تحت کام کرنے والے 40 ڈویژنز کی ویب سائٹس کے تجزیے پر مبنی ہے۔

آئین کا آرٹیکل 19 اے تمام شہریوں کو معلومات تک رسائی کے حق کی ضمانت دیتا ہے، فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس حق کو وفاقی آر ٹی آئی ایکٹ اور اس کے بعد صوبوں کی جانب سے نافذ کیے جانے والے قوانین سے تقویت ملتی ہے۔

آر ٹی آئی قانون، 2017 کی دفعہ 5 میں طے شدہ معیار کے تحت اپریل اور جون 2024 کے درمیان یہ جائزہ لیا گیا تھا۔

یہ دفعہ سرکاری اداروں کو پابند کرتی ہے کہ وہ اپنے افعال، اختیارات، ملازمین، قواعد و ضوابط، نوٹیفکیشنز، پالیسیوں، فیصلوں، بجٹ اور آڈٹ رپورٹس سمیت دیگر معلومات کے بارے میں معلومات شائع کریں۔

فافن کے جائزے سے پتا چلا ہے کہ 40 ڈویژنز میں سے کسی ایک کی بھی ویب سائٹ نے عوامی معلومات کو آن لائن ظاہر کرنے کی اس شق پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا۔

تنظیم نے ان ویب سائٹس کی ان کے افعال، خدمات، اہلکاروں کی معلومات، قوانین، ضوابط، کارکردگی رپورٹس، مالیات اور معلومات حاصل کرنے کے عمل کے بارے میں معلومات کے لیے نگرانی کی۔

ویب سائٹس پر دستیاب معلومات کے ڈویژن کی سطح پر کیے گئے تجزیے سے پتا چلا ہے کہ آر ٹی آئی قانون کی پاسداری میں نمایاں فرق ہے، کابینہ ڈویژن اور بین الصوبائی رابطہ ڈویژن آر ٹی آئی ایکٹ کے سیکشن 5 کی 42 فیصد پاسداری کے ساتھ سب سے اوپر ہیں۔

15 ڈویژن 31 فیصد سے 40 فیصد پاسداری کی حد میں آتے ہیں، جن میں سے 6 اسٹیبلشمنٹ، پیٹرولیم، قومی ورثہ اور ثقافت، ریونیو، داخلہ، منصوبہ بندی اور ترقیات اور خصوصی اقدامات ڈویژنز نے 38 فیصد تعمیل حاصل کی۔

7 ڈویژنز کامرس، مواصلات، فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ، فارن افیئرز، نجکاری، مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی اور آبی وسائل میں تعمیل کی شرح 35 فیصد رہی، موسمیاتی تبدیلی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن ڈویژن میں پاسداری کی شرح 31 فیصد تھی۔

13 ڈویژنز میں پاسداری کے حوالے سے 21 سے 30 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، ان میں ایوی ایشن، دفاع، دفاعی پیداوار، اقتصادی امور، توانائی، انسانی حقوق، قانون و انصاف، پارلیمانی امور، ریلوے اور سائنس و ٹیکنالوجی، فنانس، صنعت و پیداوار اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ شامل ہیں۔

قانون کی تعمیل کی سب سے کم شرح والے ڈویژنز میں ہاؤسنگ اینڈ ورکس، انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ، پورٹس اینڈ شپنگ، نارکوٹکس کنٹرول، نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن اور اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ (19 فیصد) شامل ہیں۔

قومی سلامتی، امور کشمیر و گلگت بلتستان و ریاستوں و سرحدی خطے (15 فیصد) اور غربت کے خاتمے اور سوشل سیفٹی ڈویژن میں قانون کی تعمیل کی شرح 8 فیصد رہی۔

آر ٹی آئی درخواستیں

فافن نے بھی 33 وفاقی وزارتوں کو معلومات تک رسائی کی درخواستیں دائر کیں جن میں سے صرف 19 نے جواب دیا جبکہ 14 نے کوئی معلومات فراہم نہیں کی۔

جوابات میں سے صرف 9 وزارتوں (27 فیصد) نے مقررہ 10 دن کے اندر درخواست کردہ معلومات فراہم کیں، تاہم 10 وزارتوں (30 فیصد) نے ڈیڈ لائن کے بعد معلومات فراہم کیں۔ بقیہ 14 وزارتوں نے اب تک مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کیں۔

موسمیاتی تبدیلی، تجارت اور دفاعی پیداوار جیسی وزارتوں نے مقررہ وقت کے اندر فوری طور پر جواب دیا۔

فافن نے مزید کہا کہ اس کے برعکس وزارت خزانہ و محصولات، داخلہ اور ریلوے نے قانونی مدت کے اندر یا اس کے بعد بھی کوئی جواب نہیں دیا۔

کارٹون

کارٹون : 9 جنوری 2025
کارٹون : 8 جنوری 2025