جنوبی کوریا: پولیس کے تفتیش کاروں کی صدر یون کو گرفتار کرنے کی کوشش ناکام

شائع January 3, 2025
صدر یون سک کے حامی سیئول میں ان کی رہائشگاہ کے داخلی دروازے پر لیٹے ہوئے ہیں
—فوٹو: بشکریہ چوسن ڈیلی
صدر یون سک کے حامی سیئول میں ان کی رہائشگاہ کے داخلی دروازے پر لیٹے ہوئے ہیں —فوٹو: بشکریہ چوسن ڈیلی

جنوبی کوریا میں مارشل لا نافذ کرنے والے صدر کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے تفتیش کاروں کی جانب سے یون سک یول کی گرفتاری کی کوشش ناکام بنادی، یون سک کے حامیوں کی بڑی تعداد بھی ان کے گھر کے باہر جمع تھی۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق جنوبی کوریا کے سی آئی او نے کہا کہ تقریباً 80 پولیس اہلکار اور تفتیش کار صبح سویرے سیئول میں صدارتی کمپاؤنڈ میں داخل ہوئے تھے، تاکہ یون کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا جا سکے۔

تفتیش کار یون کی رہائش گاہ سے چند سو میٹر کے فاصلے پر پہنچے، لیکن تقریباً 200 فوجیوں اور صدارتی سکیورٹی اہلکاروں کی ’انسانی دیوار‘ نے انہیں روک دیا، تفتیش کاری کے دفتر نے کہا کہ ’مختلف شدت‘ کے کئی جھگڑے بھی ہوئے۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ صدر یون سک یول کی گرفتاری کے وارنٹ 6 جنوری تک مؤثر ہیں، جن میں توسیع کی جاسکتی ہے۔

صدارتی کمپاؤنڈ کے ارد گرد کی گلیوں میں شدید حملے کیے گئے، پولیس نے یون سک یول کی رہائش گاہ کے قریب سڑکوں کا محاصرہ کیا تھا، تاہم سیکڑوں افراد اپنے رہنما کی حمایت میں جمع تھے۔

یون، جنہیں گزشتہ ماہ قانون سازوں کی جانب سے ان کے مواخذے کے حق میں ووٹ دینے کے بعد صدارتی اختیارات سے محروم کر دیا گیا تھا، متعدد تحقیقات میں پوچھ گچھ کے لیے مطلوب ہیں، جن میں بغاوت کی قیادت کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔

اس ہفتے کے اوائل میں ایک عدالت نے انہیں حراست میں لینے کے وارنٹ کی منظوری دی تھی اور یہ پہلا موقع ہے جب کسی موجودہ صدر کے خلاف اس طرح کی کارروائی کی گئی ہے، اس کے جواب میں صدارتی سکیورٹی ٹیم کا کہنا تھا کہ حفاظتی اقدامات ’مناسب طریقہ کار کے مطابق کیے جائیں گے۔‘

سی آئی او کے مطابق صدر یون (جو خود ایک سابق پراسیکیوٹر ہیں) نے حالیہ ہفتوں میں تفتیش کاروں کی جانب سے بھیجے گئے 3 سمن کا جواب دینے سے انکار کیا ہے۔

یون سک یول کو حراست میں لینے کی کوششیں معطل کرنے کے بعد سی آئی او نے ’مشتبہ شخص کے قانون کے مطابق کارروائی نہ کرنے کے رویے‘ پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔

سی آئی او نے کہا کہ یون سک یول کی رہائش گاہ پر وارنٹ پر عمل درآمد تقریباً ناممکن ہے، جب کہ وہاں سیکیورٹی برقرار ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ’پرزور درخواست‘ کریں گے کہ قائم مقام صدر چوئی سانگ موک ان کی سکیورٹی کو وارنٹ گرفتاری پر عمل کرنے کا حکم دیں۔

یاد رہے کہ ایک ماہ قبل یون کی جانب سے ازدواجی قانون کے اعلان پر بڑے پیمانے پر عوامی رد عمل سامنے آیا تھا اور ان کے استعفے سے انکار کے بعد ان کی اپنی جماعت کے ارکان نے بھی مواخذے کی ووٹنگ کی حمایت کی تھی۔

شدید سردی کے باوجود صدر کی رہائش گاہ کے قریب ان کے سخت گیر حامیوں کا ہجوم جمع تھا اور ان میں سے کچھ نے وارنٹ کی مخالفت کرنے کے لیے رات سے وہاں ڈیرے ڈال رکھے تھے۔

صدر کی حمایت کرنے والوں میں سے بہت سے لوگوں نے ، جنہیں چین اور شمالی کوریا کے خلاف قدامت پسند اور کٹر امریکی اتحادی کے طور پر دیکھا جاتا ہے، انگریزی میں ’چوری بند کرو‘ کے نعرے والے بینرز اٹھا رکھے تھے، جب کہ دیگر نے امریکی جھنڈے لہرائے۔

یون سک کے دیگر حامیوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر ان کی گرفتاری کو غداری قرار دیا گیا تھا، جب کہ کچھ نے نعرے لگائے کہ ’پولیس کی رکاٹوں کو عبور کرنا چاہیے‘ اور ’سی آئی او کو گرفتار کرو‘ کے نعرے لگائے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 7 جنوری 2025
کارٹون : 6 جنوری 2025