نیروبی:محصور افراد کی بڑی تعداد کو رہا کرالیا گیا

شائع September 23, 2013

فوٹو—اے ایف پی
فوٹو—اے ایف پی

نیروبی: شہر میں ایک اہم شاپنگ مال پر مسلح عسکریت پسندوں کے حملے اور وہاں موجود افراد کو یرغمال بنانے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں اور اکثر افراد کو رہا کرالیا گیا ہے۔

اس شاپنگ مال پر صومالی شدت پسند تنظیم الشباب نے حملہ کرکے 68 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ آج  پیر کو اس کارروائی  کے تیسرے روز بھی مسلح افراد نے کچھ افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

ایک فوجی ترجمان نے اتوار کی صبح سے جاری آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب تک اکثر لوگوں کو ویسٹ گیٹ نامی ایک بڑے شاپنگ مال کی عمارت سے آزاد کرایا جاچکا ہے۔

انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کارروائی میں کتنے افراد ہلاک ہوئے اور کتنے شدت پسندوں کو حراست میں لیا گیا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ فوجی کمانڈروں کو امید ہے کہ آپریشن کو  جلد مکمل کرلیا جائے گا۔

شاپنگ مال کے باہر موجود عالمی خبررساں ادارے رائٹرز سے وابستہ صحافیوں نے آج پیر کے روز بھی کئی دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں بھی سنی ہیں.

اس بارے میں ابھی کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ شاپنگ مال میں کتنے لوگ یرغمال ہیں اور شدت پسندوں کی کتنی تعداد اندر موجود ہے۔

الشباب کے جنگجوؤں کا مطالبہ ہے کہ کینیا شمال میں اپنے پڑوسی ملک سے فوج کو واپس بلائے جہاں گزشتہ دو سالوں سے اُسے القاعدہ کے گروپ کا دفاع کرنے کے لیے تعینات کیا ہے۔

کرنل سائرس اوگونا نے ایک مقامی اسٹیشن کو بتایا کہ اب تک بہت سے یرغمالیوں کو رہا کروایا جاچکا ہے اور کینیا کی دفاعی فوج نے شاپنگ مال کی عمارت کے اکثر حصوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ لیکن انہوں نے زیادہ تفصیل نہیں بتائی۔

بعد میں انہوں اتوار کو برطانوی خبر رساں ادارے  اسکائی نیوز کو بتایا کہ صبح سے ایک بڑی تعداد میں یرغمالیوں کو رہا کروالیا گیا ہے۔

اس سے پہلے حکام کا کہنا تھا کہ فوجی اہلکاروں اور پولیس نے شاپنگ مال کی خفیہ جگہوں تک رسائی حاصل کی جس سے بڑے پیمانے پر یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آسکی ہے۔

آپریشن میں زیادہ توجہ شاپنگ مال کی عمارت پر مرکوز ہے جہاں پر کینیا کے صدر اوہارو کینیاتا کے مطابق اب بھی  10 سے  15 شدت پسند موجود ہیں جبکہ یہ بھی امکان ہے کہ  عمارت میں خواتین اور متعدد افراد موجود ہوں۔

انہوں نے اس پر تبصرہ  کرنے سے انکار کیا کہ قیدیوں کو دھماکوں سے اڑا دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ہفتے کی شام اس شاپنگ مال میں مسلح شدت پسندوں نے دستی بموں اور مشین گن سے فائرنگ کر کے حملہ کیا تھا۔

اس میں ذرا بھی شک نہیں کہ یرغمالی بنائے گئے افراد کو قتل کیا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل دنیا بھر میں ہونے والی اس طرح کی کارروائیوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے یرغمالیوں کے ساتھ خود کو بھی ہلاک کرنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔

فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت کی پوزیشن واضح ہے اور ہم شدت پسندوں سے بات چیت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ابھی واضح نہیں کہ آیا مال کے اندر گوریلا طرز کی کارروائی ہوسکتی ہے۔

کینیا کے ایک ٹی وی اسٹیشن کا کہنا ہے کہ اتوار کو رہا ہونے والوں کی تعداد 30 کے قریب ہوسکتی ہے اور یہ خیال بھی ہے کہ کچھ لوگ اب بھی اندر موجود ہوں۔

کینیا کے صدر جن کا اپنا بھتیجا بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے، نے صومالیہ میں شدت پسندوں کے خلاف جنگ  کے اپنے عزم  کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ کینیا کی فوج احتیاط کے ساتھ اس کارروائی کو ختم کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس امید کا اظہار کرسکتے ہیں کہ یہ شدت پسندوں کو شکست دینے کا اچھا موقع ہے۔

انہوں نے اس واقعہ میں زخمی ہونے والے 175 افراد سے وعدہ کیا کہ وہ اس کے ماسٹر مائنڈ کو فوری سزا دیں گے۔

لیکن الشباب کے ترجمان نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ان کا گروپ خوفزدہ نہیں ہے۔

شیخ ابدیاسس ابو معصب کا کہنا تھا کہ جب سے صدر اوہارو کینیاتا نے اقتدار سنبھالا ہے وہ ہمیں دھمکیاں دیتے آئے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Sep 23, 2013 05:45pm
اس طرح کے مستحکم فیصلوں سے شدت پسندی کو شکست دی جاسکتی هے

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025