• KHI: Asr 4:21pm Maghrib 5:57pm
  • LHR: Asr 3:36pm Maghrib 5:14pm
  • ISB: Asr 3:36pm Maghrib 5:14pm
  • KHI: Asr 4:21pm Maghrib 5:57pm
  • LHR: Asr 3:36pm Maghrib 5:14pm
  • ISB: Asr 3:36pm Maghrib 5:14pm

مذاکرات کا دوسرا دور: پی ٹی آئی نے عمران خان سے مطالبات پر مشاورت کیلئے حکومت سے مزید وقت مانگ لیا

شائع January 2, 2025
— فوٹو: پی آئی ڈی
— فوٹو: پی آئی ڈی
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف نے آئندہ ہفتے مذاکرات کے تیسرے دور سے قبل بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان سے حتمی مطالبات پر مشاورت کے لیے حکومت سے مزید وقت مانگ لیا، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے 2 مطالبات بھی پیش کر دیے گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا دوسرا دور اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ان کیمرا اجلاس کی صدارت کی۔

اسپیکر ایاز صادق کا اجلاس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن کی طرف سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کی جائیں گی، پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبات کا ذکر ضرور کیا ہے لیکن انہیں عمران خان سے مشاورت کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے مذاکرات کا تیسرا دور ہوگا، پچھلی دفعہ کے طریقے کار پر عمل کیا جائے گا، سینیٹر عرفان صدیقی مشترکہ پریس ریلیز پڑھ کر سنائیں گے، آج پہلے سے بھی زیادہ خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی۔

ایاز صادق نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے بڑی اچھی تجاویز دی ہیں اور دل کھول کر باتیں کی ہیں، سب نے پاکستان کی بہتری کے لیے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اگلے اجلاس میں پی ٹی آئی چارٹر آف ڈیمانڈ باقاعدہ تحریری شکل میں پیش کرے گی، اعلامیہ

مذاکرات کے جاری اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب اور دیگر اراکین نے تفصیل سے اپنا نکتہ نظر پیش کیا اور عمران خان سمیت پارٹی کے لیڈروں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ حکومت کو ضمانتوں کے حصول میں حائل نہیں ہونا چاہیے، حقائق کو پوری طرح سامنے لانے کے لیے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

پی ٹی آئی کمیٹی نے کہا کہ تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرنے کے لیے انہیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی ائی عمران خان سے ملاقات، مشاورت اور رہنمائی حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے، عمران خان نے مذاکراتی عمل شروع کرنے کی اجازت دی ہے، اپوزیشن کے مطابق مذاکرات مثبت طریقے سے جاری رکھنے کے لیے ان کی ہدایات بہت ضروری ہیں۔

ترجمان مذاکراتی کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کمیٹی عمران خان سے مشاورت اور رہنمائی کے بعد اگلے اجلاس میں چارٹر آف ڈیمانڈ باقاعدہ تحریری شکل میں پیش کرے گی۔

حکومتی پارلیمانی پارٹی کی طرف سے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ گزشتہ میٹنگ میں کیے گئے فیصلے کے تحت ہمیں توقع تھی کہ اج پی ٹی آئی تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کرے گی تاکہ مذاکرات کا عمل آگے بڑھایا جا سکے

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ پی ٹی آئی کمیٹی عمران خان سے رہنمائی حاصل کرنے کے بعد اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ لے کر آئے تاکہ دونوں کمیٹیاں معاملات کو خوش آسلوبی سے ٓآگے بڑھا سکیں۔

جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں یہ طے پایا کہ پی ٹی آئی کمیٹی کی عمران خان سے ملاقات کے بعد اگلے ہفتے دونوں کمیٹیوں کی تیسری نشست کے وقت کا تعین کیا جائے گا۔

عمران خان کو پیرول پر رہا کرکے مذاکرات میں شامل کرنے کا کوئی مطالبہ نہیں ہوا، عرفان صدیقی

مذاکرات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، ہم توقع کررہے تھے کہ پاکستان تحریک انصاف تحریری طور پر نکات لے کر آئیں گے جن کی روشنی میں بات کی جاسکے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے عمران خان سے ملاقات کے لیے سہولت کا مطالبہ کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس عمل کے لیے بانی سے رہنمائی لیتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات اور سہولت لینے پر کوئی اعتراض نہیں، تحریک انصاف نے ایک ہفتے کا مزید وقت مانگا ہے جس کے بعد بات چیت کا تیسرا دور آئندہ ہفتے ہوگا، اپوزیشن کے مطالبات اگر تحریری شکل میں آئیں گے تو ہم دیکھیں گے وہ کیا چاہتے ہیں۔

سینیٹر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے ملک میں جمہوری استحکام کی بات کی ہے، اپوزیشن کا لہجہ سخت نہیں اور بہت سی چیزوں کو ان کی جانب سے سراہا گیا ہے، بات چیت کا خوشگوار ماحول میں ہونا بھی ایک مثبت پیش رفت ہے۔

عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے قبل ہم نے طے کیا تھا کہ اجلاس کے باہر ہونے والے تمام تر بیانات، واقعات کو اہمیت نہیں دی جائے گی، 6 جنوری کو جو بھی نتیجہ آئے گا ہماری طرف سے اس نتیجے کی بنیاد پر مذاکرات کے تسلسل میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پیرول پر رہا کرکے مذاکرات میں شامل کرنے کا کوئی مطالبہ نہیں ہوا، اگر ایسا کوئی مطالبہ ہوا تو پھر ہماری قانونی ٹیمیں اس کو دیکھیں گی، مزید کیسز نا بنانے کے حوالے سے کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

اسٹیبلشمنٹ کی آمادگی کے ساتھ ہی یہ سب کچھ ہورہا ہے، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومت کے رویے سے ایسا لگتا ہے کہ مسائل کا حل چاہتے ہیں، اگر مذاکرات ہورہے ہیں تو ظاہری بات ہے اسٹیبلشمنٹ کی آمادگی کے ساتھ ہی یہ سب کچھ ہورہا ہے۔

9 مئی کے 19 ملزمان کی رہائی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل خوش آئند ہے، اگر کوئی نادانی کی وجہ سے کوئی ایسا کام کرے تو اس کو گولیاں اور ڈنڈے مارنا اس کا حل نہیں ہے، پاکستان میں کبھی تو یہ چیزیں ٹھیک ہونی تھی اور میرے خیال میں آج وہ دن ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مذاکرات کو جمہوری اور سیاسی طریقے سے ہی حل کرنا چاہیے، بات کا اختیار عمران خان کا ہے اور ان ہی کے حکم پر یہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں، وہی فیصلہ کریں گے کہ کیا اور کس طریقے سے کرنا ہے۔

اجلاس میں حکومت کی جانب سے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فاروق ستار، وفاقی وزیر نجکاری علیم خان، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی شریک ہوئے، علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر اور راجا پرویز اشرف بھی مذاکرات میں شامل تھے۔

اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف عمر ایوب، رکن قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ، مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس، سنی اتحاد کونسل (ایس ٹی آئی) کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا مذاکراتی کمیٹی میں شامل ہوئے۔

کمیٹی اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی اعجاز الحق، خالد حسین مگسی اور وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان بھی موجود تھے۔

مذاکراتی کمیٹی کے دوسرے اجلاس کے موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اجلاس کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے پہلے دور میں ہمارے کچھ ساتھی موجود نہیں تھے، پہلا اجلاس بہت اچھے اور خوشگوار ماحول میں منعقد ہوا تھا،

انہوں نے کہا کہ پہلی کمیٹی کے اجلاس میں زیر بحث آنے والے امور پر عملدرآمد کیا گیا ہے، میرا کردار بطور ایک سہولت کار ہے۔

دوران اجلاس ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہم سب پاکستانی ہیں، وطن عزیزکی فلاح ہماری ذمہ داری ہے، مذاکرات سے ایک دوسرے سے تلخیاں کم اور ماحول بہتر ہو گا، امید کرتا ہوں کہ مذاکراتی کمیٹی میں شریک فریقین مذاکرات کو مثبت انداز میں چلائیں گے۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ ملک کو درپیش دہشت گردی، معیشت سمیت دیگر اہم ایشوز کو بھی اسی کمیٹی میں زیر غور لایا جائے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ اسپیکر کے نوٹس میں 9 مئی کے 19 مجرمان کی سزا معافی والا معاملہ لایا ہوں، انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کی مکمل توقعات اب مذاکرات سے جڑی ہیں، ملک میں سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال ختم ہونی چاہیے۔

ہمیں مل بیٹھ کر بات کرنی ہوگی، ہم سیاستدان ہیں، عمر ایوب

اجلاس سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ’ بات چیت کے لیے ہمارے مطالبات واضح ہیں، سیاسی قیدوں کو رہا کیا جائے، 26 نومبر اور 9 مئی 2023 کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔’

اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں مل بیٹھ کر بات کرنی ہوگی، ہم سیاستدان ہیں کوئی کمانڈو فورس کے لوگ ٹھوری ہیں، یہ فارم 47 کی حکومت ہے، ہم ان سے نظریہ ضرورت کے تحت بات کررہے ہیں۔‘

ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی آج ہونے والی بات چیت میں حکومت کے سامنے دو ابتدائی مطالبات رکھے گی جس میں زیر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل شامل ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما مذاکرات کے حوالے سے حکومتی وزرا کے بیانات پر ناخوش ہیں، پارٹی رہنماؤں نے حکومت سے بات چیت کے لیے سازگار ماحول قائم رکھنے اور غیر سنجیدہ رویے پر غور کرنے کی درخواست کی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ پی ٹی آئی مذکورہ مطالبات حکومت کے سامنے تحریری طور پر رکھے گی اور مزید پیش رفت سے قبل ان مطالبات کے حل کو مثبت پیش رفت سمجھے گی۔

بات چیت سے قبل پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے مشاورت

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) وفد نے حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کرنے سے پہلے اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کی تھی۔

اڈیالہ جیل میں توشہ خان ٹو کیس کی سماعت کے موقع پر عمران خان سے پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے ایک رکن نے ملاقات کی۔

ملاقات مذاکراتی کمیٹی کے رکن سلمان اکرم راجا نے کی، اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر بھی موجود تھے، ملاقات میں حکومت سے مذاکرات سے قبل ممکنہ حتمی مشاورت کی گئی۔

ملاقات کے بعد سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر علی ظفر اڈیالہ جیل سے واپس اسلام آباد روانہ ہو گئے۔

اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ ہم اپنے موقف پر کھڑے ہیں، مذاکرات کی کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 6 جنوری 2025
کارٹون : 5 جنوری 2025