مطالبات کی منظوری کیلئے کسانوں کا بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا
مطالبات کی منظوری کے لیے زمینداروں کا بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا جاری ہے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق دھرنا زرعی انکم ٹیکس میں اضافے اور سولرائزیشن کی رقوم کی ادائیگی میں تاخیر کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ظالمانہ زرعی ٹیکس کسی صورت منظور نہیں کریں گے، اس کے علاوہ 15 جنوری تک بقایا زمینداروں کو سولر کے پیسے منتقل کیے جائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ 28 ہزار ٹیوب ویلز سولرائزیشن منصوبے کے تحت رقم منتقل کرنے کیے جانے تک 6 گھنٹے بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
یاد رہے کہ جولائی میں وزیراعظم شہباز شریف نے کسان پیکج کے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاق بلوچستان سے مل کر صوبے کے 28ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ٹیوب ویلز کو فیڈرز کی بجلی سے ہٹا کر شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی پر منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا ہے جس پر ابھی وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس سے 28 ہزار کسان مستفید ہوں گے اور سال کے 80، 90 ارب روپے کے بجلی کے بل کی عدم ادائیگی کا خسارہ وفاق ادا کرتا تھا، اس کی بچت ہوگی۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر گزشتہ 10 سال کا تخمینہ لگایا جائے تو اوسطا 500 ارب روپے وفاق کے بچ جائیں گے، سستی بجلی ملے اور کھیت سیراب ہوں گے، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے 3 ماہ میں اس منصوبے کی تکمیل کی یقین دہائی کرائی ہے۔