برطانیہ کیلئے پی آئی اے کی براہ راست پروازیں فروری میں بحال ہونے کا امکان
یورپ کے لیے براہ راست پروازوں پر پابندی کے خاتمے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے اے) برطانیہ میں قومی ایئر لائن ( پی آئی اے) کی براہ راست پروازوں پر عائد پابندی ہٹوانے کے لیے متحرک ہوگئی۔
ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانیہ کے لیے پی آئی اے کا براہ راست فلائٹ آپریشن فروری میں بحال ہونے کا امکان ہے، پہلے مرحلے میں مانچسٹر کے لیے پروازیں شرو ع کی جائیں گی۔
سی اے اے کے ذرائع کے مطابق برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کیریئر (ڈی ایف ٹی ) کی ٹیم سی اے اے اور پی آئی اے کے سیکیورٹی آڈٹ کے لیے 15 سے 17 جنوری تک کراچی کا دورہ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق ڈی ایف ٹی نے سی اے اے کی مینول رپورٹ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سیکیورٹی آڈٹ میں استثنیٰ کی درخواست پر رضا مندی ظاہر کردی ہے اور برطانوی ٹیم رسمی طور پر سی اے اے اور پی آئی اے کا سیفٹی آڈٹ کرے گی۔
سی اے اے ذرائع کے مطابق برطانوی ڈی ایف ٹی کی ٹیم پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کا آڈٹ پہلے ہی کرچکی ہے جس پر پی آئی اے اور سی اے اے نے کامیابی حاصل کی تھی۔
ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نادر شفیع ڈار ذاتی طور پر برطانیہ کے لیے براہ راست پروازوں کی بر وقت بحالی کو یقینی بنانے کے لیے حفاظتی ٹیموں کی قیادت کر رہے ہیں، سول ایوی ایشن کے حکام ڈی ایف ٹی کے وفد کو بریفنگ دیں گے۔
ذرائع کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین کے لیے براہ راست پروازوں کا دوبارہ آغاز نئے سال میں سی اے اے کا پہلا تحفہ ہوگا، پاکستان ایوی ایشن میں حفاظت اور سلامتی کا واحد ریگولیٹر بن گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قوی امید ہے کہ فروری میں برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی براہ راست پروازوں پر عائد پابندی ختم کردی جائے گی، پی آئی اے برطانویہ کے لیے فلائٹ آپریشن شروع کرنے کیلئے تیار ہے۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے پہلے مرحلے میں مانچسٹر کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرے گی، دوسرے مرحلے میں لندن اور دیگر شہروں کے لیے پروازیں شروع کی جائیں گی، پی آئی اے یورپ اور برطانیہ کیلئے بوئنگ777 طیارے استعمال کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان پی آئی اے کے یورپ میں فلائٹ آپریشن پر عائد پابندی اٹھالی تھی جس کے بعد پی آئی اے کی پہلی پرواز 10 جنوری 2025 کو اسلام آباد سے پیرس روانہ ہوگی۔
پس منظر
جون 2020 میں اُس وقت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ کمرشل پائلٹس کی ایک بڑی تعداد نے ’مشکوک لائسنس‘ حاصل کر رکھے ہیں۔
جس کے بعد یکم جولائی 2020 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا، بعد ازاں 8 اپریل 2021 کو یورپین یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر سفری پابندیوں میں غیر معینہ مدت تک توسیع کردی تھی۔
15 ستمبر 2024 کو کراچی میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں پی آئی اے پروازوں کی یورپ اور برطانیہ میں بحالی کے حوالے سے معاملے پر اہم پیشرفت سے آگاہ کیا گیا تھا۔
بورڈ ارکان کو آگاہ کیا گیا کہ پائلٹس کے لائسنس امتحان کے نظام کو مکمل طور پر تبدیل کر کے بحال کر دیا گیا ہے جس سے فلائٹ سیفٹی کے معیار میں بہتری آئی ہے۔
مزید بتایا گیا تھا کہ نومبر میں یورپین ایئر سیفٹی ایجنسی اس معاملے پر جائزہ لے گی، اور اب تک کیے گئے اقدامات کے پیش نظر امید ہے کہ رواں سال کے دوران پی آئی اے کی برطانیہ اور یورپ میں پروازیں بحال ہو جائیں گی۔
یورپی یونین کے اوپر سے پرواز کرنے والی تمام کمرشل اور چارٹرڈ پروازوں کو ٹی سی او کی اجازت حاصل کرنا لازمی ہوتی ہے، ٹی سی او کو 2016 میں نافذ کیا گیا تھا جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ یورپی ممالک میں چلنے والے تمام طیارے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے حفاظتی معیارات کے مطابق ہوں۔
تمام کمرشل پروازیں ٹی سی او کی اجازت حاصل کرنے کے لیے اپنے طیاروں اور ان سیفٹی پروگرام سے متعلق معلومات یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کو جائزے کے لیے جمع کرواتے ہیں۔