سانحہ 9 مئی کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان
پاک فوج کے کورٹس آف اپیل نے سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کےمطابق کورٹس آف اپیل نے سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کردیا ہے، سزاؤں پر عملدرآمد کے دوران 67 مجرمان نے قانونی حق استعمال کرتے ہوئے رحم اور معافی کی پٹیشنز دائر کیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 48 پٹیشنز کو قانونی کارروائی کے لیے’کورٹس آف اپیل’ میں نظرثانی کے لیے ارسال کیا گیا، 19 مجرمان کی پٹیشنز کو خالصتاً انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق منظور کیا گیا۔
کورٹ آف اپیل سے معافی پانے والوں میں محمد ایاز ولد صاحبزادہ خان، سمیع اللہ والد میر داد خان، لئیق احمد ولد منظور احمد، امجد علی ولد منظور احمد، یاسر نواز ولد امیر نواز خان، سعید عالم ولد معاذ اللہ خان، سعید عالم ودل معاذ اللہ خان، زاہد خان ولد محمد نبی، محمد سلیمان ولد سعید غنی جان اور حمزہ شریف ولد محمد اعظم شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کورٹ آف اپیل نے محمد سلمان ولد زاہد نثار، اشعر بٹ ولد محمد ارشد بٹ، محمد وقاص ولد ملک محمد خلیل، سفیان ادریس ولد ادریس احمد، منیب احمد ولد نوید احمد بٹ، محمد احمد ولد محمد نذیر، محمد نواز ولد عبدالصمد، محمد علی ولد محمد بوٹا، محمد بلاول ولد منظور حسین اور محمد الیاس ولد محمد فضل حلیم کی سزائیں بھی معاف کردی ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دیگرمجرمان کے پاس بھی اپیل اورقانون اور آئین کے مطابق دیگر قانونی حقوق برقرار ہیں، اپریل 2024 میں قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 20 مجرمان کی رہائی کا حکم دیا گیا تھا، 19 مجرمان کو ضابطے کی کارروائی کے بعد رہا کیا جارہا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ سزاؤں کی معافی منصفافہ قانونی عمل اورانصاف کی مضبوطی کا ثبوت ہے، ادارے کا نظام ہمدردی اور رحم کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔
واضح رہے کہ 21 دسمبر 2024 کو آئی ایس پی آر نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سانحہ 9 میں میں ملوث 25 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنائی ہیں۔
بعدازاں 26 دسمبر 2024 کو آئی ایس پی آر نے اعلان کیا تھا کہ سانحہ 9 مئی میں ملوث عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنادی گئی ہیں، ملزمان کو مرحلہ وار جیل منتقل کیا گیا تھا۔
پس منظر
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔