دسمبر میں مہنگائی کی شرح 81 ماہ کی کم ترین سطح 4.1 فیصد پر آ گئی
پاکستان میں مہنگائی کی شرح دسمبر 2024 میں سالانہ بنیادوں پر مزید کم ہو کر 4.1 فیصد پر آ گئی۔
پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس سے پیمائش کردہ مہنگائی دسمبر 2024 میں سالانہ بنیادوں پر تنزلی کے بعد 4.1 فیصد رہی، جو گزشتہ مہینے 4.9 فیصد اور دسمبر 2023 میں 29.7 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
کراچی کی ایک بروکریج فرم ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے نوٹ کیا کہ یہ 6 سال 9 ماہ (81 ماہ) بعد کم ترین مہنگائی کی شرح ہے۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ تاہم ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح دسمبر میں 0.1 فیصد بڑھی جبکہ گزشتہ مہینے اس میں 0.5 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران اوسط مہنگائی کی شرح 7.22 فیصد رہی، جو مالی سال 2024 کی اسی مدت کے دوران 28.79 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
سالانہ بنیادوں پر شہری علاقوں میں جن غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ان میں دال چنا (54.25 فیصد)، بیسن (52.15 فیصد)، ٹماٹر (44.71 فیصد)، آلو (37.03 فیصد)، دال مونگ (34.50 فیصد)، مچھلی (25.47 فیصد)، ثابت چنے (24.16 فیصد)، شہد (22.75 فیصد)، گوشت (21.38 فیصد) اور خشک دودھ (20.64 فیصد) شامل ہے۔
اسی طرح جن غیر غذائی مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں، ان میں گاڑیوں پر ٹیکس (168.79 فیصد)، فٹ ویئر (31.86 فیصد)، اونی تیار ملبوسات (19.16 فیصد)، ادویات (16.35 فیصد) اور مواصلاتی خدمات (15.68 فیصد) شامل ہیں۔
دیہات میں سالانہ بنیادوں پر جن مصنوعات کی قیمتیں میں اضافہ دیکھا گیا، ان میں دال چنا (61.36 فیصد)، بیسن (50.66 فیصد)، دال مونگ (36.14 فیصد)، آلو (32.05 فیصد)، خشک دودھ (26.61 فیصد)، مکھن (24.91 فیصد)، ٹماٹر (24.35 فیصد)، شہد (22.70 فیصد)، مچھلی (22.13 فیصد)، گوشت (21.49 فیصد)، دال چنا (21.19 فیصد) اور بیسن (15.53 فیصد) شامل ہے۔
اسی طرح جن غیر غذائی مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں، ان میں گاڑیوں پر ٹیکس (126.61 فیصد)، تعلیم (22.96 فیصد)، مواصلاتی خدمات (18.70 فیصد)، سوتی کپڑا (17.91 فیصد)، ادویات (17.58 فیصد) اور اونی تیار ملبوسات (16.95 فیصد) شامل ہیں۔