• KHI: Asr 4:20pm Maghrib 5:56pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:20pm Maghrib 5:56pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

پاکستان اور بھارت کا جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ

شائع January 1, 2025
—تصویر:شٹر اسٹاک
—تصویر:شٹر اسٹاک

پاکستان اور بھارت نے آج اپنی اپنی جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا دونوں ممالک کے درمیان فہرستوں کا تبادلہ جوہری تنصیبات پر حملوں کی ممانعت کے معاہدے کے تحت ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی گئی۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ نے بھارت کی فہرست نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کردی۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ پر اکتیس دسمبر 1988 کو دستخط کیے گئے، معاہدے کے تحت ہر سال دونوں ممالک یکم جنوری کو اپنی جوہری تنصیبات کے بارے میں ایک دوسرے کو مطلع کرتے ہیں، دونوں ممالک یکم جنوری 1992 سے فہرستوں کا تبادلہ کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل یکم جولائی 2024 کو پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے سے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا تھا، دونوں ممالک کے درمیان موجود ایک معاہدے کے تحت پڑوسی حریف ہر 6 ماہ بعد ایک دوسرے کی جیلوں میں قید افراد کی تفصیلات کا تبادلہ کرتے ہیں۔

قیدیوں کی فہرستوں کا بیک وقت تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت ہوتا ہے، معاہدے کے تحت دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔

ترجمان کے مطابق پاکستان کی جانب سے 254 بھارتی قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرست بھارت کے حوالے کی گئی تھی جب کہ بھارت نے 452 پاکستانی قیدیوں کی تفصیلات فراہم کیں۔

پاکستان کی جانب سے لاپتا 38 پاکستانی دفاعی اہلکاروں کی فہرست بھی فراہم کی گئی تھی جو 1965 اور 1971 کی جنگ کے بعد سے بھارت کی تحویل میں ہیں۔

خیال رہے کہ متنازع سمندری حدود اور چھوٹے ماہی گیروں کے پاس اچھے آلات کی کمی کی وجہ سے دونوں ممالک کے ماہی گیروں میں سمندری حدود تجاوز کرنا عام ہے۔

سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے والے ماہی گیروں کی گرفتاری عام ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے ان کی رہائی پیچیدہ عمل ہے۔

گرفتار ماہی گیروں کی رہائی میں ایک سال یا اس سے زیادہ کا وقت لگ سکتا ہے لیکن زیادہ تر وہ کشتیوں سے محروم ہو جاتے ہیں کیونکہ گرفتار کرنے والے حکام ان کی کشتیاں اپنے پاس رکھتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025