• KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm
  • KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm

بنگلہ دیش: ہزاروں افراد کا وزیر اعظم شیخ حسینہ کو معزول کرنے والے طلبہ کی قیادت میں مارچ

شائع December 31, 2024
—فوٹو:رائٹرز
—فوٹو:رائٹرز

بنگلہ دیش میں ہزاروں شہریوں نے دارالحکومت ڈھاکا میں ’ اتحاد مارچ’ کیا اور 5 ماہ قبل طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت اور اس دوران پرتشدد واقعات میں مرنے والے ایک ہزار سے زیادہ افراد کو یاد کیا، جس کے نتیجے میں طویل عرصے سے بر سر اقتدار وزیر اعظم شیخ حسینہ کو معزول کر دیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کی قیادت کرنے والی طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن (ایس اے ڈی) نے ریلی کے دوران ملک کے 1972 کے آئین میں تبدیلیوں کا مطالبہ کرنے کا منصوبہ ترک کر دیا، جب کہ عبوری حکومت نے اعلان کیا کہ وہ خود اس حوالے سے اعلامیہ مرتب کرے گی۔

ایس اے ڈی کا کہنا ہے کہ ’جولائی انقلاب کا اعلامیہ‘ ان مظاہرین کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ضروری ہے جو مارے گئے یا زخمی ہوئے اور ایسی دستاویز ہو جو لوگوں کی امنگوں کی عکاسی کرے۔

کچھ سیاسی تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر طلبہ نے وسیع تر اتفاق رائے کے بغیر آئین میں تبدیلیوں کا مطالبہ کیا تو مزید عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔

عبوری حکومت کی قیادت کرنے والے نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کے پریس دفتر نے کہا کہ وہ اتحاد، ریاستی اصلاحات اور بغاوت کے وسیع اہداف پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ’جولائی بغاوت کے اعلامیے‘ پر قومی اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کرے گی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی اس حوالے سے اعلامیے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

آج ملک بھر سے طلبہ اور بے امنی میں مرنے والوں کے اہل خانہ ریلی میں شریک ہوئے، انہوں نے قومی پرچم اٹھا رکھے تھے اور حسینہ واجد کے خلاف نعرے لگائے۔

مظاہرے ابتدائی طور پر سرکاری شعبے میں ملازمتوں کے کوٹے کی مخالفت میں شروع ہوئے تھے، جو طلبہ کی زیرقیادت تحریک میں تبدیل اور شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف ملک گیر بغاوت میں بدل گئے تھے۔

بےامنی 5 اگست کو اپنے عروج پر پہنچی تھی اور شیخ حسینہ استعفیٰ دینے اور بھارت فرار ہونے پر مجبور ہوگئی تھیں۔

اس کے بعد ایک عبوری حکومت قائم کی گئی جسے استحکام بحالی اور انتخابات کی تیاری کا کام سونپا گیا، عبوری انتظامیہ میں طلبا کے 2 نمائندے بھی شامل ہیں، ڈاکٹر یونس نے کہا کہ انتخابات 2025 کے آخر تک ہو سکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025