کراچی میں دھرنوں سے عوام کو پہنچنے والی تکلیف دور کرنا ہماری ذمہ داری ہے، وزیراعلیٰ سندھ
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں دھرنوں سے عوام کو تکلیف پہنچ رہی ہے، لوگوں کو تکلیف ہو تو اسے ختم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
ملیر ایکسپریس کے فضائی معائنے کے بعد کے بی فیڈر کی لائننگ کا جائزہ لینے کے لیے ٹھٹہ میں موجودگی کے دوران پریس کانفرنس کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں دھرنے دینے والوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، انہیں ایک مقام پر احتجاج کی پیشکش کی ہے، انتظامی اقدامات اور مذاکرات سے کراچی میں دھرنے ختم کر دیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم پرامن احتجاج کے مخالف نہیں، پہلے ایک جگہ دھرنا تھا، اب 12 مقامات تک دھرنوں کا دائرہ پھیلا دیا گیا، مسئلے کو اچھے انداز میں حل کرنا چاہتے ہیں، پاراچنار میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کی ایم نائن تک تکمیل سے کراچی سے اندرون ملک جانے والے مسافروں کا ایک گھنٹے کا وقت بچے گا، آج ملیر ایکسپریس وے کا فضائی جائزہ لیا ہے، اس منصوبے سے کراچی میں شاہراہ فیصل کے علاوہ دیگر اہم سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بہتر ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ کلری بگہیار فیڈر (کے بی فیڈر) کا معائنہ کرنے یہاں آیا ہوں، کے بی فیڈر کی لائننگ وفاق کے اشتراک سے کر رہے ہیں تاکہ کراچی والوں کو پانی کی فراہمی بہتر ہوسکے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق نے اس منصوبے کے لیے اب تک اپنا آدھا مالی شیئر دیا ہے، میں درخواست کروں گا کہ وفاقی حکومت اپنا پورا شیئر دے، ہمیں 260 ایم جی ڈی گیلن پانی کراچی کے لیے چاہیے، کے بی فیڈر کی لائننگ پر دو ماہ میں کام مکمل کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی کی آگیومینٹیشن کے لیے ورلڈ بینک بھی تعاون کر رہا ہے، ان کی شرط تھی کہ کسی کا پانی کا شیئر کم نہ ہو، کراچی کو پانی کی فراہمی بڑھا کر دو گنا کرنے جارہے ہیں، ابھی اس کے بعد حب ڈیم کی جانب جارہا ہوں، حب ڈیم کا منصوبہ بھی بر وقت مکمل کریں گے، تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی پریس کانفرنس میں کراچی کے دھرنوں پر بات کی، ایک روز قبل کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے بھی قانون کے مطابق رات تک دھرنے ختم کرانے کا کہا تھا، تاہم مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے مزید علاقوں میں دھرنے دینے کا اعلان کردیا۔
اس کے بعد آج صبح رینجرز اور پولیس نے کراچی میں 6 مقامات سے دھرنے ختم کروا دیے تھے، تاہم ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں نے پورے صوبے میں دھرنوں کی کال دے دی، اور واضح کیا ہے کہ پارا چنار میں راستوں کی بندش ختم ہونے تک اور وہاں جاری دھرنے تک کسی صورت احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اہلسنت و الجماعت کی جانب سے بھی آج کراچی میں دھرنوں کا اعلان کیا گیا ہے، آج سے 60 مقامات پر دھرنے دینے کے حوالے سے بیان گزشتہ روز سامنے آیا تھا۔
کراچی کے شہریوں کو جگہ جگہ دھرنوں کی وجہ سے بد ترین ٹریفک جام کا سامنا ہے، جہاں ایک جانب وقت کا ضیاع ہو رہا ہے، تو دوسری جانب گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسنے کی وجہ سے فیول کی لاگت بھی بڑھ جاتی ہے، ایمبولینسوں میں ہسپتال جانے والے مریضوں کو ہسپتال منتقلی میں بھی مشکلات در پیش ہیں۔