• KHI: Asr 4:20pm Maghrib 5:56pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:20pm Maghrib 5:56pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

شام میں ترک حمایت یافتہ گروپوں اور کرد فورسز کے درمیان مسلح تصادم، 31 جنگجو ہلاک

شائع December 31, 2024
شمالی شام کے بڑے حصے پر کرد فورسز کا کنٹرول ہے — فائل فوٹو
شمالی شام کے بڑے حصے پر کرد فورسز کا کنٹرول ہے — فائل فوٹو

شام میں جنگ پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کے حمایت یافتہ گروپوں اور کرد فورسز کے درمیان جاری لڑائی میں اتوار سے اب تک 31 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) نے کہا ہے کہ پیر کو صوبہ حلب کے شمال مشرقی علاقے منبج میں ہونے والی جھڑپوں میں ترکی نواز 7 جنگجو مارے گئے۔

شمالی شام کے بڑے حصے پر کردوں کا کنٹرول ہے، جس کی فوج سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے 2019 میں امریکی حمایت سے شدت پسند گروپ دولت اسلامیہ کو شکست دینے میں مدد دی تھی۔

ترکی نے ایس ڈی ایف کی ذیلی تنظیم پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) پر عسکریت پسند کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے وابستہ ہونے کا الزام عائد کیا ہے، پی کے کے کو واشنگٹن اور انقرہ دونوں ایک دہشت گرد گروپ قرار دے چکے ہیں۔

اگرچہ ہلاکتوں کی تعداد جاری ہے، لیکن پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ترکی اور کرد شامی افواج کے درمیان شمالی شام کے شہر منبج کے ارد گرد جنگ بندی جاری ہے۔

واشنگٹن نے اس ماہ کے اوائل میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد شروع ہونے والی لڑائی کے بعد ابتدائی جنگ بندی کی ثالثی کی تھی، لیکن 19 دسمبر کو ترکی کی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ انقرہ اور ایس ڈی ایف کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

پینٹاگون کی ترجمان سبرینہ سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ شام کے شمالی حصے میں جنگ بندی جاری ہے۔

ایس ڈی ایف شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف امریکی اتحاد کا اہم اتحادی ہے۔

مانیٹری گروپ کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے اوائل میں انقرہ کے حمایت یافتہ گروپوں کے دوبارہ قبضے کے بعد جنگجو شہر میں گھس آئے تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک روز قبل صوبہ حلب کے اسی حصے میں ترکی نواز 6 جنگجو اور ایس ڈی ایف کے 3 ارکان ہلاک ہوئے تھے۔

ایس ڈی ایف نے صوبے کے دیگر حصوں میں حملے کیے، جن میں دریائے فرات پر ایک اسٹرٹیجک پل کے قریب 2 ریڈار، ایک جیمنگ سسٹم اور ترک قبضے کا ایک ٹینک تباہ ہوا ہے۔

ایس ایچ او آر کے مطابق ترکی نواز دھڑوں کے 13 ارکان، ایس ڈی ایف کے 2 ارکان پل اور تشرین ڈیم کے قریب لڑائی کے نتیجے میں ہلاک ہوئے، اس علاقے میں تقریباً 3 ہفتوں سے جھڑپیں جاری ہیں، کیوں کہ دونوں فریق آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

شام میں امریکا کے تقریباً 2 ہزار فوجی موجود ہیں، جو ایس ڈی ایف کے ساتھ مل کر داعش کے جنگجوؤں سے لڑنے اور اسے دوبارہ ابھرنے سے روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

داعش نے 2014 میں عراق اور شام کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا لیکن بعد میں اسے پیچھے دھکیل دیا گیا تھا۔

ترکی نے 2016 سے ایس ڈی ایف کے علاقوں میں متعدد کارروائیاں کی ہیں اور انقرہ کے حمایت یافتہ گروہوں نے حالیہ ہفتوں میں شمالی شام میں کردوں کے زیر قبضہ متعدد قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

یاد رہے کہ ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی قیادت میں باغیوں نے 8 دسمبر کو بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025