جنوبی کوریا: عدالت نے مارشل لا لگانے والے صدر یون سک کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
جنوبی کوریا کی عدالت نے ملک میں مارشل لا لگانے والے صدر یون سک یول کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق صدر یون سک یول کو 3 دسمبر کو مارشل لا نافذ کرنے کے فیصلے پر مواخذے کے بعد اقتدار سے معطل کیا جاچکا ہے۔
اعلیٰ عہدیداروں کی کرپشن کی تحقیقات کرنے والے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ سیئول ویسٹرن ڈسٹرکٹ کورٹ نے معطل صدر کو گرفتار کرنے کے لیے وارنٹ کی منظوری دی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا میں کسی موجودہ صدر کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
پیر کے روز جنوبی کوریا کے تفتیش کاروں نے رواں ماہ مارشل لا کے نفاذ پر یون سک کے وارنٹ گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا، یون سک یول کو ممکنہ بغاوت کے الزامات میں فوجداری تحقیقات کا سامنا ہے۔
عدالت نے معاملے پر مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کی اکثریت نے قائم مقام صدر ہان ڈک سو کے مواخذے کے حق میں بھی ووٹ دیا تھا۔
300 رکنی پارلیمان میں سے 192 قانون سازوں نے وزیراعظم اور قائم مقام صدر ہان ڈک کے مواخذے کی تحریک کے حق میں ووٹ دے کر انہیں گھر بھیج دیا تھا۔
وزیر اعظم ہان ڈک سو اس وقت قائم مقام صدر بنے تھے، جب 14 دسمبر کو صدر یون سوک یول کا مواخذہ کیا گیا تھا، کیونکہ یون سک نے 3 دسمبر کو مارشل لا نافذ کیا تھا، جس کے بعد ان کے صدارتی اختیارات معطل کر دیے گئے تھے۔
جنوبی کوریا کے قانون کے مطابق ہان ڈک سو کے مواخذے کے بعد وزیر خزانہ چوئی سانگ موک کو قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھالنا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے قائم مقام صدر پر مواخذے کا سامنا کرنے والے صدر یون سک یول کی بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی (ڈی پی) نے ہان کے مواخذے کا فیصلہ اس وقت کیا تھا، جب انہوں نے آئینی عدالت میں خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے فوری طور پر تین ججوں کی تقرری نہیں کی تھی۔