جرمن حکومت کا ایلون مسک پر آئندہ انتخابات میں اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے کا الزام
جرمن حکومت نے امریکی ارب پتی ایلون مسک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فروری میں ہونے والے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہوں نے سوشل میڈیا اور اخبارات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کی حمایت کرنے والے مضامین لکھے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں مشیر کی حیثیت سے تعینات کیے گئے ایلون مسک نے ’ویلٹ ایم سونٹاگ‘ اخبار میں مہمانوں کی رائے کے مضمون میں اے ایف ڈی کو جرمنی کی آخری امید قرار دیا، جس پر کمنٹری ایڈیٹر نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا۔
جرمن حکومت کے ترجمان نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ایلون مسک ’ایکس‘ کی پوسٹس اور آرا کے ذریعے وفاقی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حکومتی ترجمان نے مزید کہا کہ ایلون مسک اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لیے آزاد ہیں، آخر کار، رائے کی آزادی بھی ’سب سے بڑی بکواس کا احاطہ‘ کرتی ہے، دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے اپنی ’اہم سرمایہ کاری‘ کی وجہ سے جرمن سیاست پر بوجھ ڈالنے کے اپنے حق کا دفاع کیا ہے اور ریگولیشن، ٹیکسوں اور مارکیٹ ڈی ریگولیشن کے حوالے سے اے ایف ڈی کے نقطہ نظر کی تعریف کی ہے۔
ایلون مسک کی یہ مداخلت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جرمن شہری، چانسلر اولف شولز کی سربراہی میں مخلوط حکومت کے خاتمے کے بعد 23 فروری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر (جنہیں کارکردگی کے محکمے کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے) نے 20 دسمبر کو کرسمس مارکیٹ میں ایک کار کے ہجوم سے ٹکرانے کے بعد شولز کے استعفے کا بھی مطالبہ کیا تھا، اس واقعے میں 5 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ جرمنی کی انٹیلی جنس ایجنسی نے ’اے ایف ڈی‘ کو 2021 سے انتہاپسند جماعتوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔
ایلوان مسک نے ’ایکسل اسپرنگر‘ نیٹ ورک کے اخبار میں شائع مضمون میں گزشتہ ہفتے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر سیاسی جماعت کی پوسٹ کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اے ایف ڈی کو انتہا پسند جماعت قرار دینا صریحاً غلط ہے، اگر پارٹی سربراہ ایلائس ویڈل ہم جنس پرست ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ہٹلر کی طرح ہیں‘۔