عادل بازئی کی رکنیت بحال، (ن) لیگ کے بجائے آزاد امیدوار تصور کیا جائے، الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی عادل بازائی کی رکنیت بحال کرتے ہوئے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ عادل بازئی کو آزاد امیدوار تصور کیا جائے۔
ڈان نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ 262 کوئٹہ سے عادل بازئی کی رکنیت بحال کردی جس کا باضابطہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
ای سی پی کے نوٹی فکیشن کے مطابق عادل بازئی کو مسلم لیگ (ن) کے بجائے آزاد امیدوار تصور کیا جائے۔
یاد رہے کہ عادل بازئی کے خلاف بجٹ اور 26ویں آئینی ترمیم میں پارٹی پالیسی سے انحراف کا الزام تھا۔
عادل بازی کو مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی جانب سے دائر ریفرنس پر الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دیا تھا، تاہم سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو این اے 262 کوئٹہ کی نشست پر بحال کردیا تھا۔
یاد رہے کہ 9 دسمبر کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 21 نومبر کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن ) کے منحرف رکن عادل بازئی کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال کردی تھی۔
دوسری جانب، الیکشن کمیشن نے عادل خان بازئی کی ڈی سیٹ کرنے کا نوٹی فکیشن معطل کر دیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ این اے 262 کوئٹہ سے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹی فکیشن سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ آنے تک معطل کیا گیا ہے۔
پس منظر
عادل بازئی نے 8 فروری کو منعقدہ انتخابات میں آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تھی، تاہم بجٹ سیشن کے دوران انہوں نے پارٹی ہدایت کی خلاف ورزی کی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے عادل خان بازئی کی نااہلی کا ریفرنس اسپیکر ایاز صادق کو بھجوایا تھا جس میں آرٹیکل 63 اے کے تحت عادل خان بازئی کی نشست کو خالی دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
اسپیکر ایاز صادق نے مزید کارروائی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال کیا تھا، الیکشن کمیشن نے 12 نومبر کو عادل بازئی کی نااہلی کے ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
بعد ازاں، ریفرنس پر فیصلہ سناتے ہوئے عادل خان بازئی کو ڈی سیٹ کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں این اے 262 کوئٹہ ون کی نشست کو خالی قرار دے دیا۔
قانون کے مطابق ایک آزاد امیدوار الیکشن کمیشن میں وفاداری کا حلف نامہ جمع کرانے کے بعد پارٹی نہیں بدل سکتا، اس کے باوجود عادل بازئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے ارکان کا ساتھ دیتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے خصوصی سیکریٹری نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو خط تحریر کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ رکن قومی اسمبلی عادل بازئی نے پارٹی قیادت کے احکامات کی خلاف ورزی کی۔
عادل بازئی کے خلاف الیکشن کمیشن کو ریفرنس قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے آرٹیکل 63 اے کے تحت ارسال کیا تھا۔