یونان کشتی حادثہ: مبینہ سہولت کاری پر ایف آئی اے کے 38 افسران کو نوٹسز جاری
انسانی اسمگلنگ کے خلاف تحقیقات میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے افسران بھی لپیٹ میں آگئے اور مبینہ سہولت کاری پر 38 افسران کو نوٹسز جاری کردیے گئے جب کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن سیالکوٹ ایئرپورٹ کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق گوجرانوالہ میں 2 اہلکاروں پر مقدمہ درج کرکے محکمانہ کارروائی شروع کردی گئی، 18 افسران اور اہلکاروں کے تبادلے کردیے گئے جب کہ ایف آئی اے گجرانوالہ زون نے یونان کشتی حادثے میں ملوث نو ملزمان گرفتار کرلیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے نے سہولت کاری کے الزام پر 38 افسران کو نوٹسز جاری کردیے، ان افسران کے خلاف انکوائری رپورٹ میں برطرفی سمیت سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث اپنے دو اہلکاروں پر گوجرانوالہ میں مقدمہ درج کرادیا۔ان اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی شروع کردی گئی۔
58 افسران اور اہلکاروں کے تبادلے کردیے گئے، ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن سیالکوٹ ایئرپورٹ کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا۔
دوسری جانب انسانی اسمگلنگ ملوث عناصر کی پکڑدھکڑ کا سلسلہ بھی تیزی سے جاری ہے، اس سلسلے میں ایف آئی اے گُجرانوالہ زون نے یونان کشتی حادثے میں ملوث 9 ملزمان گرفتار کرلیے۔ گرفتار ملزمان میں یونان اور لیبیا کشتی حادثے میں ملوث مبینہ انسانی اسمگلرز بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے بعد متعدد تارکین وطن ڈوب کر ہلاک جب کہ کئی لاپتا ہوگئے تھے، دفتر خارجہ نے کشتی حادثے میں بچائے گئے 47 پاکستانیوں کی فہرست جاری کی تھی۔
بعد ازاں یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب قریشی نے بتایا تھا کہ کشتی حادثے میں اب بھی درجنوں پاکستانی لاپتا ہیں جن کے بچنے کی امیدیں بہت کم ہیں جب کہ حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں سفارتخانہ اپنے خرچ پر پاکستان بھیجے گا۔
اس کے بعد گزشتہ ہفتے یونانی حکام نے لاپتا افراد کو مردہ قرار دیتے ہوئے ان کی تلاش اور ریسکیو کے لیے جاری آپریشن روک دیا تھا جس کے بعد سانحے میں مرنے والے پاکستانیوں کی تعداد 40 ہوگئی تھی۔
بعد ازاں، وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق جاری تحقیقات جلد از جلد مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کرنے، سہولت کاری میں ملوث وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کے اہلکاروں کی نشاندہی اور ان خلاف کے سخت کارروائی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کو آپس کے رابطے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی تھی۔