چینی معیشت کو مشکلات درپیش، حکومت کا غریبوں اور ضرورت مندوں کی مالی مدد کرنے پر زور
چینی حکومت نے مقامی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ تعطیلات سے قبل ضرورت مند افراد کو مزید مالی ریلیف فراہم کریں یا ایک بار الاؤنس میں اضافہ کریں، کیوں کہ چین کی معاشی مشکلات 2025 تک بڑھنے والی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چین کی معیشت کو اس سال تیزی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑی ہے، جس کی بنیادی وجہ پراپرٹی کے طویل بحران اور کمزور گھریلو طلب ہے، حکام کا کہنا ہے کہ کالج گریجویٹس سمیت دیگر چینی شہریوں کا روزگار حاصل کرنا پالیسی کی ترجیح ہے۔
وزارت شہری امور نے ایک بیان میں کہا کہ نئے سال کے دن اور جنوری کے آخر میں نئے قمری سال سے قبل، مالی صلاحیت رکھنے والی مقامی حکومتوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ امدادی فنڈز تقسیم کریں یا ضرورت مندوں کو ایک بار الاؤنس دیں۔
وزارت نے ستمبر کے اواخر میں انتہائی غریبوں، یتیموں اور مشکلات میں پھنسے لوگوں کی مدد کے لیے بڑی تعطیل سے پہلے اسی طرح کی ایک کال جاری کی تھی۔
وزارت کے اختتام ہفتہ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ گروپوں، جیسے بے روزگار افراد، جنہیں بے روزگاری انشورنس کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے اور جن کے پاس آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے، ایسے لوگوں کی امداد کو مضبوط کیا جانا چاہیے، بے روزگار کالج گریجویٹس، بیماروں اور مالی مشکلات کا سامنا کرنے والے خاندانوں کو بھی مدد ملنی چاہیے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین کے بے روزگاری انشورنس سسٹم نے جنوری سے نومبر تک 160 ارب یوآن یعنی 21 ارب 93 کروڑ ڈالر کے مساوی رقم ادا کی، جو سال بہ سال 25.5 فیصد زیادہ ہے۔
وزارت نے مقامی حکومتوں پر بھی زور دیا کہ وہ کم آمدنی والے گروپوں کی بہتر نگرانی کریں۔
عالمی بینک نے گزشتہ جمعرات کو ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ چین میں غربت میں کمی کی رفتار 2024 میں سست ہوگئی ہے اور توقع ہے کہ 2025 اور 2026 میں اس میں مزید کمی آئے گی، جس کی بڑی وجہ آنے والے برسوں میں متوقع سست معاشی ترقی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقامی کھپت میں کمی ( جو معیشت کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہے) اگلے سال کے لیے ترقی کی بحالی کی کلید ہے، پالیسی سازوں نے مقامی طلب کو بحال کرنے کا عہد کیا ہے۔