• KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm
  • KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm

نوبیل امن انعام یافتہ، سابق امریکی صدر جمی کارٹر 100 سال کی عمر میں انتقال کرگئے

شائع December 30, 2024
جمی کارٹر 2016 میں لندن کے ہاؤس آف لارڈز میں لیکچر دیتے ہوئے — فائل فوٹو: رائٹرز
جمی کارٹر 2016 میں لندن کے ہاؤس آف لارڈز میں لیکچر دیتے ہوئے — فائل فوٹو: رائٹرز

نوبیل امن انعام یافتہ سابق امریکی صدر جمی کارٹر 100 سال کی عمر میں ریاست جارجیا میں انتقال کرگئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی ریاست جارجیا میں مونگ پھلی کے کاشتکار، جنہوں نے امریکی صدر کی حیثیت سے خراب معیشت، ایران میں امریکی یرغمالیوں کے بحران کا سامنا کیا، اسرائیل اور مصر کے درمیان قیام امن میں مدد کی اور بعد میں اپنے انسانی ہمدردی کے کاموں پر نوبیل امن انعام حاصل کیا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے 9 جنوری کو جمی کارٹر کے انتقال پر قومی سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’میں امریکی شہریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس دن آپ عبادت گاہوں میں آنجہانی جمی کارٹر کے لیے دعائیں کریں‘۔

جمی کارٹر نے 1946 میں روزلین سے شادی کی تھی، جس کو انہوں نے اپنی زندگی کی سب سے اہم چیز قرار دیا تھا، ان کے 3 بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔

ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے جمی کارٹر 1976 کے انتخابات میں ریپبلکن صدر جیرالڈ فورڈ کو شکست دینے کے بعد جنوری 1977 میں صدر بنے تھے، ان کی ایک مدت صدارت میں اسرائیل اور مصر کے درمیان 1978 کے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کو دیکھا گیا، جس سے مشرق وسطیٰ میں کچھ استحکام آیا۔

لیکن انہیں معاشی کساد بازاری، مسلسل غیر مقبولیت اور ایران کے یرغمالیوں کے بحران کا بھی سامنا کرنا پڑا، جس نے ان کے اقتدار کے آخری 444 دن ضائع کر دیے، جمی کارٹر نے 1980 میں دوبارہ انتخابات میں حصہ لیا تھا، لیکن امریکی ووٹرز نے ریپبلکن حریف اور کیلیفورنیا کے گورنر رونالڈ ریگن کو منتخب کیا تھا۔

کارٹر کسی بھی امریکی صدر سے زیادہ عرصے تک زندہ رہے اور وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد انہوں نے ایک پرعزم انسان دوست کے طور پر شہرت حاصل کی، انہیں وسیع پیمانے پر کسی بھی صدر کے مقابلے میں ایک بہتر سابق صدر کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔

عالمی رہنماؤں اور سابق امریکی صدور نے جمی کارٹر کو خراج عقیدت پیش کیا، جنہیں انہوں نے ہمدرد، عاجز اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پرعزم قرار دیا۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں کہا کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے حصول میں ان کا اہم کردار تاریخ میں یاد رہے گا۔

آخری رسومات

کارٹر سینٹر کا کہنا ہے کہ اٹلانٹا اور واشنگٹن میں عوامی تقریبات منعقد کی جائیں گی، ان تقریبات کے بعد تدفین کی جائے گی، سابق صدر کی آخری رسومات کے حتمی انتظامات ابھی باقی ہیں۔

حالیہ برسوں میں، جمی کارٹر کو صحت کے متعدد مسائل کا سامنا رہا، انہیں جگر اور دماغ کے امراض لاحق ہوئے، کارٹر نے اضافی طبی مداخلت سے گزرنے کے بجائے فروری 2023 میں ’ہاسپیس‘ کی دیکھ بھال حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

جمی کارٹر کی اہلیہ روزلین کارٹر 19 نومبر 2023 کو 96 سال کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں، جب وہ وہیل چیئر پر ان کی یادگاری تقریب اور آخری رسومات میں شرکت کرتے وقت کمزور دکھائی دیے تھے۔

کارٹر نے انتہائی غیر مقبول عہدہ چھوڑ دیا، لیکن انہوں نے کئی دہائیوں تک انسانی خدمت کے مقاصد کے لیے بھرپور انداز میں کام کیا، انہیں 2002 میں نوبیل امن انعام سے نوازا گیا تھا، جو ’بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل تلاش کرنے، جمہوریت اور انسانی حقوق کو فروغ دینے اور معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کے لیے انتھک کوششوں‘ کے اعتراف میں دیا گیا تھا۔

مشرق وسطیٰ خارجہ پالیسی کا محور

مشرق وسطیٰ کارٹر کی خارجہ پالیسی کا محور تھا، 1978 کے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی بنیاد پر 1979 کے مصر اسرائیل امن معاہدے نے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ کا خاتمہ کیا۔

جمی کارٹر، مصر کے صدر انور سادات اور اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم میناخم بیگن کو میری لینڈ میں کیمپ ڈیوڈ صدارتی ریٹریٹ میں مذاکرات کے لیے لے کر آئے تھے، بعد ازاں، جب یہ معاہدہ غیر موثر ہوتا دکھائی دے رہا تھا تو کارٹر نے ذاتی شٹل ڈپلومیسی کے لیے قاہرہ اور یروشلم کا سفر کرکے اسے بچایا۔

اس معاہدے میں مصر کے جزیرہ نما سینا سے اسرائیل کے انخلا اور سفارتی تعلقات کے قیام کا اہتمام کیا گیا تھا، بیگن اور سادات دونوں نے 1978 میں امن کا نوبیل انعام جیتا تھا۔

1980 کے انتخابات تک ڈبل ڈیجٹ میں افراط زر، شرح سود جو 20 فیصد سے تجاوز کر چکی تھی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ایران یرغمالیوں کا بحران بھی امریکا کے لیے ذلت کا باعث بنا، ان مسائل نے کارٹر کی صدارت کو متاثر کیا اور ان کے دوسری مدت میں جیتنے کے امکانات کو کمزور کردیا۔

یرغمالیوں کا بحران

4 نومبر 1979 کو ایران کے آیت اللہ روح اللہ خمینی کے وفادار انقلابیوں نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا، اور وہاں موجود امریکیوں کو پکڑ لیا، ایران نے معزول شاہ محمد رضا پہلوی کی واپسی کا مطالبہ کیا، جنہیں امریکا کی حمایت حاصل تھی اور وہ امریکی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

امریکی عوام نے ابتدا میں جمی کارٹر کی حمایت کی، لیکن اپریل 1980 میں ان کی حمایت اس وقت ختم ہو گئی جب ایک کمانڈو حملہ یرغمالیوں کو بچانے میں ناکام رہا اور ایرانی صحرا میں ایک طیارہ حادثے میں 8 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے۔

کارٹر کی آخری بدنامی یہ تھی کہ 20 جنوری 1981 کو ریگن کی جانب سے کارٹر کی جگہ لینے کے عہدے کا حلف اٹھانے کے چند منٹ بعد تک ایران نے 52 یرغمالیوں کو یرغمال بنا رکھا تھا اور پھر انہیں لے جانے والے طیاروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔

سوویت یونین کی افغانستان میں مداخلت کی مخالفت

جمی کارٹر نے ماسکو میں 1980 کے اولمپکس کا بائیکاٹ کرکے سابق سوویت یونین کے افغانستان پر 1979 کے حملے کی مخالفت کی، انہوں نے امریکی سینیٹ سے ماسکو کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے بڑے معاہدے پر غور ملتوی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

تاہم سوویت یونین ایک دہائی تک افغانستان میں رہا۔

پاناما کینال کی پاناما کو حوالگی

جمی کارٹر نے 1978 میں پاناما کینال کو پاناما کے کنٹرول میں منتقل کرنے کے معاہدے کی سینیٹ میں معمولی منظوری حاصل کی تھی، حالانکہ ناقدین کا کہنا تھا کہ یہ آبی گزرگاہ امریکی سلامتی کے لیے اہم ہے، انہوں نے چین کے ساتھ مکمل امریکی تعلقات پر بھی بات چیت مکمل کی۔

بش انتظامیہ کی مخالفت

جمی کارٹر کے عہدہ صدارت کے بعد کیے گئے تمام کاموں کو سراہا نہیں گیا، سابق صدر جارج ڈبلیو بش اور ان کے والد سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ عراق اور دیگر جگہوں پر کارٹر کی فری لانس ڈپلومیسی سے ناخوش تھے۔

2004 میں جمی کارٹر نے بش کی جانب سے 2003 میں شروع کی گئی عراق جنگ کو ’امریکی قوم کی اب تک کی سب سے بڑی اور نقصان دہ غلطیوں‘ میں سے ایک قرار دیا تھا، انہوں نے جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ کو ’تاریخ کی بدترین‘ امریکی انتظامیہ قرار دیا اور کہا کہ نائب صدر ڈک چینی ہمارے ملک کے لیے تباہی تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت پر سوال

سنہ 2019 میں کارٹر نے ریپبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ کی بطور صدر قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کو عہدے پر اس لیے رکھا گیا کیونکہ روسیوں نے ان کے حق میں مداخلت کی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کے جواب میں کارٹر کو ’خوفناک صدر‘ قرار دیا تھا۔

شمالی کوریا سے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات

جمی کارٹر نے کمیونسٹ شمالی کوریا کے دورے بھی کیے، 1994 میں ایک دورے کے دوران صدر کم ال سنگ نے امریکا کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے بدلے اپنا جوہری پروگرام منجمد کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، اس کے نتیجے میں ایک معاہدہ طے پایا، جس میں شمالی کوریا نے امداد کے بدلے اپنے جوہری ری ایکٹر کو دوبارہ شروع نہ کرنے یا پلانٹ کے خرچ شدہ ایندھن کو دوبارہ پراسیس نہ کرنے کا وعدہ کیا۔

لیکن کارٹر نے ڈیموکریٹک صدر بل کلنٹن کی انتظامیہ کو یہ کہہ کر ناراض کر دیا تھا کہ انہوں نے واشنگٹن کے ساتھ پہلے جانچ پڑتال کیے بغیر شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ معاہدے کا اعلان کیا تھا۔

سنہ 2010 میں جمی کارٹر نے شمالی کوریا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے جرم میں 8 سال قید کی سزا پانے والے ایک امریکی کو رہا کر دیا تھا۔

2 درجن کتابوں کے مصنف

جمی کارٹر نے 2 درجن سے زیادہ کتابیں لکھیں، جن میں صدارتی یادداشتیں، بچوں کے لیے کتاب، شاعری کے ساتھ ساتھ مذہبی عقیدے اور سفارت کاری کے بارے میں بھی عنوانات شامل ہیں، ان کی کتاب ’فیتھ: اے جرنی فار آل‘ 2018 میں شائع ہوئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025