سرحد پر حالیہ جھڑپوں میں 8 افغان شہری ہلاک ہوئے، سیکیورٹی حکام

شائع December 30, 2024
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کی رات گئے تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران افغانستان کی سائیڈ پر شہریوں سمیت کم از کم 8 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کو افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مبینہ کیمپوں پر پاکستانی لڑاکا طیاروں کی بمباری کے بعد سے دونوں فریقین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق سرحد پار سے عسکریت پسندوں کی جانب سے پاکستان میں دراندازی کی ناکام کوشش کے بعد شروع ہونے والی تازہ جھڑپوں میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کا ایک سپاہی شہید جبکہ 11 زخمی ہوئے۔

جمعہ کی رات عسکریت پسندوں نے سرحد پر دراندازی کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی فورسز نے ان کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

ان کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے کے بعد، عسکریت پسند افغان فورسز میں شامل ہو گئے اور ہفتے کی صبح ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی چوکیوں پر فائرنگ کی۔

افغان فورسز اور عسکریت پسندوں نے دن بھر جھڑپوں میں غوز گڑھی، مٹھہ سنگر، ​​کوٹ راگھا اور تری مینگل کے علاقوں میں سرحدی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ جوابی فائرنگ میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے دوسری طرف کو کافی نقصان پہنچایا اور انہیں اپنی سرحدی چوکیاں چھوڑنے پر مجبور کیا۔

پاکستان نے سرحد پار خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے لیے عسکریت پسندوں کی جانب سے افغانستان کی سرزمین کے استعمال پر کابل سے بار بار اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف نے افغان حکومت سے کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے ملک کے لیے ’سرخ لکیر‘ ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اسلام آباد اس معاملے پر کابل کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن مذاکرات اور حملے ’ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘۔

ذرائع کے مطابق افغان طالبان اپنی سرحد کے اطراف میں موجود ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی مسلسل حمایت کر رہے تھے۔

منگل کو یہ حملے اسی دن ہوئے جب نمائندہ خصوصی محمد صادق کی قیادت میں پاکستانی وفد نے کابل میں عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اور وزیر خارجہ امیر متقی سے ملاقات کی، تاکہ ایک سال کے طویل وقفے کے بعد سفارتی بات چیت دوبارہ شروع کی جا سکے۔

افغان حکومت نے فضائی حملوں پر پاکستان سے شدید احتجاج کیا تھا اور دعویٰ کیا کہ بمباری میں کم از کم 46 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔

پاکستان کی جانب سے یہ حملے خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں ایک چوکی پر دہشت گردوں کے حملے میں 16 فوجیوں کی شہادت کے چند روز بعد کیے گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025