2025 میں بجلی کی خرید و فروخت کی ذمہ داری حکومت کی نہیں رہے گی، اویس لغاری
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ بجلی کی تقسیم کاری کے نظام کی نجکاری کی جارہی ہے، 2025 میں بجلی کی خرید و فروخت حکومت کی ذمہ داری نہیں رہے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ عوام (صارفین) اور بجلی کمپنیاں اپنی مرضی سے سستی بجلی کی خرید و فروخت کرکے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچا سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اگلے 4 سال میں توانائی کا شعبہ بحران سے نکل آئے، پہلے صنعتوں کو ساڑھے 58 روپے کا ملنے والا بجلی کا یونٹ اب 47 روپے 17 پیسے میں فراہم کیا جارہا ہے، ہم نے اپنی انڈسٹری سے سالانہ 150 ارب کی کراس سبسڈی کا بوجھ کم کیا ہے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ بدانتظامی اور بےایمانی کی وجہ سے بجلی کا ترسیلی نظام ناکارہ ہوگیا تھا، اس میں بہتری لانے کے لیے وزیراعظم نے پاور ڈویژن کی سفارش پر ری اسٹرکچرنگ کی منظوری دی ہے، این ٹی ڈی سی کو تین حصوں میں تقسیم کرکے نئے سال میں ایک عالمی سطح کی کمپنی سامنے آئے گی، اس پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے، جو فروری میں مکمل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسی اثنا میں مارکیٹ آپریٹرز کے آزدانہ نظام کا نہ صرف اعلان کیا، بلکہ کابینہ سے اس کی منظوری کے بعد قوانین بناکر اس کا آغاز کر دیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس کمپنی کے قیام کی منظوری کئی دہائیوں سے رکی ہوئی تھی، الحمد اللہ ہم نے یہ کام وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں کرکے دکھا دیا ہے، آپ کے بجلی کے ترسیلی نظام میں رکاوٹیں تھیں، رحیم یار خان تا مٹیاری ٹرانسمیشن لائن نہیں بن پارہی تھی، غازی بروتھا سے فیصل آباد تک لائن نہیں مکمل ہو پارہی تھی، جنوب میں بجلی کا ترسیلی نظام، جس نے سستی بجلی فراہم کرنی تھی، وہ غیر فعال ہوکر رہ گیا تھا۔
اویس لغاری نے کہا کہ توانائی بحران سے نمٹنے کے بعد عوام کو اس کے ثمرات پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے، پاکستان کے سامنے جوابدہ ہیں، چاہتے ہیں صارف کی دلچسپی برقرار رہے، بجلی کی ڈسٹری بیوشن کی نجکاری کے بعد یہ کام مزید اہمیت اختیار کر جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نیپرا میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے، نیپرا حکام کو مشاورت میں شامل کرکے سفارشات تیار کریں گے، جنہیں کابینہ میں پیش کیا جائے گا، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی طرح نیپرا میں بھی اصلاحات کی جانی چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز میں کس کے ساتھ کیا ہوا، میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، یہ ٹاسک فورس کی ذمہ داری ہے، لیکن ایک آپشن فرانزک آڈٹ کا بھی ہے، جن سے معاہدے ختم کیے گئے ان میں 18 آئی پی پیز شامل ہیں، میں نے اخبار میں پڑھا ہے کہ نیپرا کی جانب سے ایک آئی پی پی کا فرانزک آڈٹ کرنے کے لیے اشتہار دیا گیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ رواں مالی سال کی ششماہی مکمل ہوجائے تو جنوری کے پہے ہفتے میں تفصیلات دیں گے، تاہم 5 ماہ کے اعداد و شمار میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات کم ہوئے ہیں، سرکلر ڈیٹ بھی کئی سو ارب روپے کم ہوا ہے، اس بار امید ہے کہ جو بجٹ ہم نے سرکلر ڈیٹ کے لیے مختص کیا تھا، وہ اس بار بہت کم خرچ ہوگا۔