مالی سال 24 کے ابتدائی 6 ماہ میں 15 سرکاری اداروں کو 405 ارب روپے سے زائد کا نقصان
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مالی سال 24 کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران 15 سرکاری کمپنیوں کو 405 ارب روپے سے زائد کا خسارہ ہوا۔
مجموعی نقصانات میں 15 سرکاری ملکیت والے اداروں (ایس او ایز) کا حصہ 99.3 فیصد رہا، جو ایس او ای سیکٹر میں وسیع پیمانے پر نااہلی اور آپریشنل مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی مالی سال 24 کی ایس او ایز پر ششماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2023 سے دسمبر 2023 تک ان ایس او ایز کے مجموعی نقصانات کا تخمینہ 405 ارب 86 کروڑ روپے لگایا گیا تھا، اس کے برعکس دیگر تمام ایس او ایز کے نقصانات 2 ارب 80 کروڑ روپے سے زائد تھے۔
وزارت خزانہ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ مجموعی طور پر ایس او ای نقصانات میں گزشتہ سال کے 452 ارب 68 کروڑ روپے کے مقابلے میں 9.72 فیصد کمی ہوئی ہے، تاہم 2014 سے اب تک مجموعی خسارہ 5 ہزار 900 روپے تک پہنچ چکا ہے۔
حکومت پہلے ہی ایس او ایز کی درجہ بندی کرنے اور نجکاری یا کارپوریٹ تنظیم نو کے دیگر اختیارات کی طرف ان کے راستوں کی وضاحت کرنے کے لیے ایک ایس او ای کمیٹی تشکیل دے چکی ہے۔
اس کمیٹی کا مقصد بہتر کارکردگی کے لیے نجی شعبے کی شرکت سے فائدہ اٹھانا اور عوامی خزانے پر ایس او ایز کے منفی اثرات کو کم کرنا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کمیٹی کے سربراہ ہیں، تاہم یہ کمیٹی سست رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے۔
سرکاری ملکیت والے اداروں کے اعدا و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ این ایچ اے کو سب سے زیادہ 151 ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، اس کے بعد کیسکو کو 56 ارب 20 کروڑ روپے اور پی آئی اے کو 51 ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، پیسکو نے 39 ارب روپے کا نقصان ریکارڈ کیا جبکہ پاکستان ریلوے کو 23 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
اعداد و شمار کے مطابق سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی، پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ کے نقصانات کی بھی اطلاع ہے کہ انہیں بالترتیب 20 ارب 90 کروڑ روپے، 14 ارب 40 کروڑ روپے اور 12 ارب 10 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ (جینکو ٹو) کو 8 ارب 30 کروڑ روپے، پی ٹی سی ایل کو 7 ارب 70 کروڑ روپے، پاکستان پوسٹ آفس کو 5 ارب 50 کروڑ روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ کو 5 ارب 20 کروڑ روپے، ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ کو 2 ارب 60 کروڑ روپے، سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو 4 ارب 60 کروڑ روپے جبکہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (پرائیویٹ) کو 2 ارب 10 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
حکومت نے دسمبر 2023 کو ختم ہونے والے 6 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 436 ارب روپے کی مالی معاونت فراہم کی، اس امداد کو 120 ارب روپے کی گرانٹ، 231 ارب روپے سبسڈی اور 85 ارب روپے کے قرضوں میں تقسیم کیا گیا تھا، قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس مدت کے دوران کوئی ایکویٹی انجکشن نہیں بنایا گیا تھا، یہ مالی مداخلت سالانہ بنیادوں پر وفاقی بجٹ کی وصولیوں کا 7 فیصد سے زائد بنتی ہے۔
رپورٹ میں مالی سال 24 کے پہلے 6 ماہ کے دوران لائن لاسز کی بنیاد پر ڈسکوز کا تخمینہ بھی لگایا گیا ہے، لیسکو 323 ارب 46 کروڑ روپے کے ساتھ پہلے، میکپو 272 ارب 96 کروڑ روپے کے ساتھ دوسرے، فیسکو 217 ارب 41 کروڑ روپے کے ساتھ تیسرے اور گیپکو 159 ارب 32 کروڑ روپے کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہی۔
حیسکو کے لائن لاسز کا تخمینہ 59 ارب 78 کروڑ روپے، آئیسکو کا 68 ارب 72 کروڑ روپے، سیپکو کا 62 ارب 84 کروڑ روپے، پشاور الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ کا 186 ارب 30 کروڑ روپے اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ کا 86 ارب 72 کروڑ روپے ہے۔
جولائی تا دسمبر 2023 کے 6 ماہ کے دوران منافع کمانے والے ٹاپ 15 اداروں نے 510 ارب 20 کروڑ روپے کے منافع کے ساتھ مضبوط مالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جب کہ دیگر تمام ایس او ایز کا منافع 50 ارب 20 کروڑ روپے رہا۔
ان میں سے او جی ڈی سی ایل 123 ارب 20 کروڑ روپے کے منافع کے ساتھ سرفہرست ہے، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ 68 ارب 70 کروڑ روپے اور نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ 36 ارب 20 کروڑ روپے کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، دیگر اہم شراکت داروں میں پاک عرب ریفائنری کمپنی 35 ارب روپے اور گورنمنٹ ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ ساڑھے 32 ارب روپے کے ساتھ شامل ہیں، مزید منافع بخش اداروں میں نیشنل بینک آف پاکستان 26 ارب 60 کروڑ روپے اور پورٹ قاسم اتھارٹی 18 ارب 40 کروڑ روپے کے منافع کے ساتھ شامل ہیں۔
ایس او ایز کی مجموعی آمدنی 7 ہزار ارب روپے تک پہنچ گئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 15 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
متعلقہ مدت میں ایس او ایز نے 200 ارب روپے کے ٹیکس ادا کیے، جو گزشتہ 6 ماہ کے مقابلے میں 14 فیصد کم ہے، نان ٹیکس محصولات جن میں سیلز ٹیکسز، رائلٹیز اور لیویز شامل ہیں، (27 فیصد کمی سے) 349 ارب روپے رہے، 9 ارب روپے کا ڈیوڈنڈ تقسیم کیا گیا، جو 71 فیصد کم ہے۔