• KHI: Fajr 5:55am Sunrise 7:17am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:02am
  • ISB: Fajr 5:43am Sunrise 7:13am
  • KHI: Fajr 5:55am Sunrise 7:17am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:02am
  • ISB: Fajr 5:43am Sunrise 7:13am

پی ٹی آئی کا ریاستی پالیسیوں میں تبدیلی کا مطالبہ، اختلاف رائے کو ’ریاست مخالف‘ قرار دینے کے رجحان کی مذمت

شائع December 28, 2024
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ریاست کی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے اور اختلافِ رائے کو ریاست مخالف قرار دینے کے رجحان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس طرح کے اقدامات تنازعات اور لاقانونیت کو ہوا دیتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے ترجمان کی پریس کانفرنس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پارٹی قیادت نے اسے ’روایتی اور غیر تبدیل شدہ موقف‘ قرار دیتے ہوئے اظہار رائے کی آزادی اور آئینی انصاف کی ضرورت پر زور دیا۔

پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ایک تفصیلی پریس ریلیز میں عدالتی معاملات میں فوجی عدالتوں کے استعمال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آئینی نظام پر مضر اثرات کے بارے میں خبردار کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انصاف کو شفاف اور آزادانہ طور پر چلایا جانا چاہیے جو پہلے طے شدہ تصورات یا بیرونی دباؤ سے آزاد ہونا چاہیے جبکہ دنیا فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے بجائے آزاد آئینی عدالتوں کے فیصلوں کو تسلیم کرتی ہے۔

پریس ریلیز میں پی ٹی آئی کے رہنما نے سڑکوں کی بندش اور پرامن مظاہرین کی گرفتاریوں سمیت ’جمہوری حقوق پر حملہ‘ کرنے کی بھی مذمت کی۔

انہوں نے سوال کیا کہ پرامن احتجاج ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہے، ایسے میں آرٹیکل 245 کے تحت سڑکیں کیوں بند ہیں اور نہتے ورکرز کو گرفتار کیوں کیا جا رہا ہے؟

9 مئی سے متعلق شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ پریس کانفرنس یا بیان بازی سے حل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت قابل اعتماد شواہد کی بنیاد پر اعلی سطح کی آزادانہ عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈرانا اور دھمکیاں دینا‘ اس مسئلے کا حل نہیں۔

پریس ریلیز میں ملک میں موجودہ افراتفری کا ذمہ دار ناقص ریاستی پالیسیوں اور بیانیے کو قرار دیا گیا ہے۔

وقاص اکرم نے ریاست کی سوچ اور طرز عمل میں بنیادی تبدیلی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کا غیر حقیقی اور تفرقہ انگیز نقطہ نظر اداروں اور عوام کے درمیان تصادم پیدا کر رہا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ملک اور 24 کروڑ عوام ریاستی مشینری کی غلط ترجیحات کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بھاری ہتھکنڈوں پر انحصار کرنے کے بجائے عوامی شکایات کے ازالے اور اتحاد کو فروغ دینے پر توجہ دے۔

’سابق آرمی چیف ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے ماسٹر مائنڈ تھے‘

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے آئی ایس پی آر کے دعوے پر وضاحت دیتے ہوئے سابق فوجی شخصیات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ امن مذاکرات کی پہل کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 2021 میں قومی سلامتی کمیٹی کے ایک اجلاس کے دوران جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے تمام تنازعات مذاکرات سے ختم کرنے پر زور دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف لگائے گئے دیگر الزامات کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ انہیں وہی پرانا اسکرپٹ دیا گیا جو وہ گزشتہ چند ماہ سے پڑھ رہے ہیں (جسے بار بار مسترد کیا جا چکا ہے) اور انہوں نے اسے دوبارہ پڑھ کر سنایا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پاک فوج کے ترجمان نے وہی بے بنیاد الزامات کو دوبارہ دہرایا‘، بار بار یہ دعوے کرنے کے پیچھے کے ارادے کے بارے میں سوالات پیدا ہوتے ہیں اور یہ نقطہ نظر عوام کے اعتماد کو کمزور کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 31 دسمبر 2024
کارٹون : 30 دسمبر 2024