• KHI: Zuhr 12:35pm Asr 4:17pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 12:11pm Asr 3:31pm
  • KHI: Zuhr 12:35pm Asr 4:17pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 12:11pm Asr 3:31pm

کوئی غیر مسلم اپنے کسی مسلمان رشتہ دار کی جائیداد سے وراثتی حصہ حاصل نہیں کرسکتا، لاہور ہائیکورٹ

شائع December 28, 2024
عدالتوں نے پوتے کے حق میں فیصلہ سنایا — فائل فوٹو: ڈان
عدالتوں نے پوتے کے حق میں فیصلہ سنایا — فائل فوٹو: ڈان

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کوئی غیر مسلم اپنے کسی مسلم رشتہ دار کی جائیداد میں جانشین یا پیش رو کی حیثیت سے کوئی حصہ حاصل کرنے کا حقدار نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس چوہدری محمد اقبال نے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل گوجرہ میں 83 کنال اراضی کی منتقلی سے متعلق 2 نچلی عدالتوں کے فیصلوں کو برقرار رکھتے ہوئے فیصلہ جاری کیا۔

متوفی زمیندار عقیدے کے لحاظ سے مسلمان تھا اور اس کی وفات کے بعد جائیداد اس کے بچوں تین بیٹوں اور دو بیٹیوں کو منتقل کردی گئی تھی۔

تاہم متوفی کے ایک پوتے نے اپنے ایک چچا کے حق میں جائیداد کی منتقلی کو چیلنج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ چچا عقیدے کے لحاظ سے احمدی ہیں اور اس وجہ سے وہ اپنے مرحوم مسلم والد کی جائیداد کے وارث نہیں ہوسکتے۔

عدالتوں نے پوتے کے حق میں فیصلہ سنایا، جس نے بعد ہونے والی تبدیلیوں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جرح کے دوران غیر مسلم شخص کے ایک وارث (بیٹے) نے بھی گواہی دی کہ اس کے والد احمدی تھے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ریمارکس دیے کہ ’یہ تسلیم شدہ موقف ہے کہ یہ شخص عقیدے کے لحاظ سے احمدی تھا، لیکن اس نے اپنے مسلمان والد کی وراثت میں تبدیلی کو شامل کرتے ہوئے اس کا انکشاف نہیں کیا، یہ طے شدہ قانون ہے کہ تسلیم شدہ حقائق کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے‘۔

فاضل جج نے زور دے کر کہا کہ شریعت کے مطابق مرنے والے مسلمان مالک کی چھوڑی ہوئی جائیداد کسی غیر مسلم وارث کو وراثت میں نہیں مل سکتی، اس نکتے کی وضاحت کے لیے انہوں نے صحیح مسلم کی جلد 4 سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کیا کہ ’مسلمان کافر سے وارث نہیں ہوتا اور کافر کسی مسلمان سے وارث نہیں ہوتا‘۔

جسٹس چوہدری اقبال نے ریمارکس دیے کہ برطانوی راج میں ہندوستان میں رہنے والی متعلقہ برادریوں کے پرسنل لا کو قانون سازی کے ذریعے تحفظ فراہم کیا گیا تھا، اسی طرح مسلم شریعت ایپلیکیشن ایکٹ 1937 کے ذریعے مسلمانوں پر مسلم پرسنل لا کا اطلاق بھی کیا گیا، لہٰذا قرآن و سنت کی تعلیمات کا اطلاق متوفی مسلمان کی جائیداد کی وراثت پر ہوتا ہے۔

ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے جج نے فیصلہ سنایا کہ ایک غیر مسلم اپنے مسلم رشتہ دار کی جائیداد میں سے جانشین یا پیش رو کی حیثیت سے کوئی حصہ وراثت کا حقدار نہیں ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آرٹیکل 260 (3) کی دفعات، جو قانونی مقاصد کے لیے مسلم اور غیر مسلم کی اصطلاحات کی وضاحت کرتی ہیں، وہ بھی اس پر نافذ ہوتی ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے نوٹ کیا کہ ٹرائل کورٹ نے اس مقدمے کا درست فیصلہ سنایا تھا، جسے اپیلٹ کورٹ نے قانونی طور پر برقرار رکھا تھا۔

درخواست خارج کرتے ہوئے فاضل جج نے کہا کہ حقائق کے ساتھ ساتھ سامنے آنے والے نتائج درخواست گزار کے خلاف ہیں، جو کسی بھی غیر قانونی یا دائرہ اختیار کی کسی غلطی کی غیر موجودگی میں، اس عدالت کی طرف سے نظرثانی کے دائرہ اختیار کے استعمال میں کسی مداخلت کے متقاضی نہیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 1 جنوری 2025
کارٹون : 31 دسمبر 2024