پارا چنار کی صورتحال: کراچی میں مجلس وحدت المسلمین کا دھرنا جاری، ٹریفک کی روانی شدید متاثر
خیبر پختونخوا کے علاقے پارا چنار میں اموات کے خلاف مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے کراچی میں جاری دھرنے کو شہر کے مختلف علاقوں تک پھیلا دیا، جس کے نتیجے میں متعدد مرکزی سڑکیں بند اور ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوگئی۔
احتجاج کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے، شارع فیصل، ملیر 15، مین نیشنل ہائی وے، یونیورسٹی روڈ اور دیگر اہم مقامات پر دھرنا جاری ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کراچی ٹریفک پولیس احمد نواز چیمہ نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ ’دھرنوں کی وجہ سے جمعرات کی رات شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ایئرپورٹ کے قریب شارع فیصل کے دونوں ٹریک بلاک ہونے کی وجہ سے مسافر فلائٹس سے محروم رہ گئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ شارع پاکستان اور ناظم آباد، سرجانی ٹاؤن، سہراب گوٹھ اور گلستان جوہر میں بھی دھرنے دیئے گئے، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
احمد نواز چیمہ نے کہا کہ پولیس نے شہریوں کو ٹریفک جام میں پھنسنے سے بچانے کے لیے متبادل انتظامات اور راستے فراہم کیے ہیں، مزید کہنا تھا کہ ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے دن اور رات کی شفٹوں میں ٹریفک پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
کراچی ٹریفک پولیس نے رات 9 بج کر 40 منٹ پر جاری ایک اپ ڈیٹ کے مطابق ناظم آباد میں دھرنے کے باعث نشتر روڈ، لسبیلہ چوک، البیلا چوک اور جمن شاہ بخاری سگنل پر ٹریفک سست روی کا شکار ہے۔
دریں اثنا، مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے آج پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ 90 روز سے پاراچنار میں سڑکیں بند ہیں، جس کی وجہ سے اشیائے ضروریہ اور ادویات کی قلت ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی میں پُرامن دھرنا دیا ہے، جبکہ پارا چنار میں جرگہ جاری ہے، اگر جرگے میں کسی نتیجے پر پہنچے تو متعلقہ معلومات سے آگاہ کیا جائے گا۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے بتایا کہ پارا چنار میں ’شیعہ سنی تنازع‘ نہیں ہے، سوال اٹھایا کہ کون اسے فرقہ وارانہ مسئلہ کے طور پر پیش کر رہا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان اموات میں ملوث افراد سے باخبر ہے، مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور مقامی انتظامیہ نااہل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دھرنوں کی وجہ سے کوئی ’مسائل‘ ہیں تو انہیں حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے سوال اٹھایا کہ کیا شہباز شریف صرف اسلام آباد اور لاہور کے وزیراعظم ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پارا چنار کی صورتحال کی ذمہ داری صرف خیبرپختونخوا کی حکومت پر عائد نہیں کرسکتی۔
رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ حکومت نے اسلام آباد میں اپنی رٹ قائم کی لیکن وہ پاراچنار میں سڑکیں نہیں کھلوا سکی۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے اعلان کیا کہ ایم ڈبلیو ایم اس وقت تک دھرنا جاری رکھے گی جب تک پاراچنار کے عوام خیبرپختونخوا میں اپنا احتجاج ختم نہیں کر دیتے۔
واضح رہے کہ ضلع کرم میں 81 روز سے راستوں کی بندش کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں جبکہ ابتر صورتحال کے خلاف پاراچنار میں شہریوں کا شدید سرد موسم میں آج بھی دھرنا جاری رہا۔
یاد رہے کہ کرم ایجنسی میں گزشتہ ماہ مسافر بس پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے، مسافر گاڑیوں کے 2 قافلے تھے جن میں سے ایک پشاور سے پاراچنار اور دوسرا پاراچنار سے پشاور جا رہا تھا کہ مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی تھی۔
اس واقعے کے بعد کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، متحارب فریقین کے مابین فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، اس سے قبل اگست میں بھی اسی طرح کے واقعات میں کئی افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ان واقعات کے بعد سے کرم ایجنسی میں کئی مقامات پر راستے بند ہیں۔