پارا چنار کی صورتحال: کراچی کے مختلف علاقوں میں مجلس وحدت المسلمین کے مظاہرے
خیبر پختونخوا کے علاقے پارا چنار میں اموات کے خلاف مجلس وحدت المسلمین نے اپنا احتجاج کراچی تک بڑھا دیا، جس کے نتیجے میں حکام نے مسافروں کو تکلیف سے بچانے کے لیے ٹریفک پلان جاری کیا۔
کراچی میں دھرنے کے تیسرے مقام کو مرکزی قومی شاہراہ پر ملیر کے علاقے تک پھیلا دیا گیا۔
ٹریفک پولیس کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ دھرنے کے باعث ملیر 15 پل سے قائد آباد کی طرف مرکزی قومی شاہراہ ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے، اس میں بتایا گیا کہ ٹریفک کو ملیر سے ماڈل کالونی کی طرف موڑ دیا جا رہا ہے۔
قبل ازیں، مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے ایک بیان میں کہا کہ پاراچنار کی صورتحال کی وجہ سے ان کا نمائش چورنگی پر دھرنا آج بھی جاری ہے۔
اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’جارحیت‘ کے خلاف پرامن مظاہرہ کر رہے ہیں۔
آج رات سے کراچی بھر میں متعدد مظاہروں اور دھرنوں کے پیش نظر ٹریفک پولیس نے اسٹار گیٹ/ ناتھا خان، نیشنل ہائی وے (ملیر-15)، شارع پاکستان (انچولی)، رضویہ چورنگی (ناظم آباد)، عباس ٹاؤن، گلستان جوہر، کورنگی، گلشن معمار، اسٹیل ٹاؤن/گلشن حدید اور شمالی کراچی/سرجانی ٹاؤن کے لیے ٹریفک پلان ترتیب دیا ہے۔
ٹریفک پولیس نے رات 9 بج کر 43 منٹ پر ایک اور بیان جاری کیا کہ مظاہروں کی وجہ سے شارع فیصل جانے والی سڑکیں بند ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک مذہبی سیاسی جماعت کے ارکان پاراچنار میں ہونے والے واقعے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسٹار گیٹ سے آنے والی ٹریفک کو شاہ فیصل کالونی پل سے شاہ فیصل کالونی کی طرف بھیجا جا رہا ہے اور شہر سے آنے والی ٹریفک کو ڈرگ روڈ سے راشد منہاس روڈ کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ ضلع کرم میں 80 روز سے راستوں کی بندش کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں جبکہ ابتر صورتحال کے خلاف پاراچنار میں شہریوں کا شدید سرد موسم میں پریس کلب کے باہر دھرنا آج ساتویں روز بھی جاری رہا۔
دھرنے میں شریک مجلس وحدت المسلمین کے رہنما نے واضح کیا کہ پاراچنار کے مسائل حل ہونے تک دھرنا جاری رہےگا۔
ادھر، مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی نے آگاہ کیا تھا کہ ڈی ایچ کیو پارا چنار، ٹی ایچ کیو صدہ سمیت بنیادی مراکز صحت میں دوائیں فراہم کی جارہی ہیں۔
صوبائی مشیر صحت نے دعویٰ کیا تھا کہ سوشل میڈیا پر 100 بچوں کی اموات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
یاد رہے کہ کرم ایجنسی میں گزشتہ ماہ مسافر بس پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے، مسافر گاڑیوں کے 2 قافلے تھے جن میں سے ایک پشاور سے پاراچنار اور دوسرا پاراچنار سے پشاور جا رہا تھا کہ مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی تھی۔
اس واقعے کے بعد کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، متحارب فریقین کے مابین فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، اس سے قبل اگست میں بھی اسی طرح کے واقعات میں کئی افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ان واقعات کے بعد سے کرم ایجنسی میں کئی مقامات پر راستے بند ہیں۔